قرآن میں اعلان کردیا گیا کہ ہر انسان ایک مرد وعورت کے اختلاط سے وجود میں آیا ہے، قبائل اور خاندان ذریعۂ تعارف ہیں نہ کہ ذریعۂ تفاخر، سب سے معزز وہ ہے جو سب سے زیادہ خدا ترس ہو۔
اسلام کی نگاہ میں انسان بے مقصد اورعبث نہیں پیدا کیا گیا ہے، اسے پابند بنایا گیا ہے، اسے ذمہ داری اورمسئولیت دی گئی ہے جس کے بارے میں اس سے بازپرس ہوگی اور اسے جوابدہی کرنی ہوگی، اور فی الواقع یہی ذمہ داری انسان کا امتیاز ہے، اور یہی اس کے تزکیہ اور رفعت وبلندی کا ذریعہ بھی ہے، اسلام نے انسان کے ہر حق کا مکمل تحفظ کیا ہے، اس کو اپنی یا دوسروں کی ہلاکت اور ایذا رسانی کی ہر صورت اپنانے سے سختی سے روکا ہے، قرآن میں وارد ہوا ہے کہ:
لاَ تَقْتُلُوْا أَنْفُسَکُمْ،إِنَّ اللَّٰہَ کَانَ بِکُمْ رَحِیْمًا۔ (النساء/۲۹)
خود کشی مت کرو، اللہ تم پر مہربان ہے۔
اور
وَلاَ تَقْتُلُوْا النَّفْسَ الَّتِی حَرَّمَ اللّٰہ إِلاَّ بِالْحَقِّ۔ (الاسراء/۳۳)
اللہ کی حرام کردہ جان کو قتل مت کرو مگر حق کے ساتھ
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
جو پہاڑ سے گراکر اپنے کو ہلاک کرلے وہ ہمیشہ جہنم کے پہاڑ سے اسی طرح گرتا رہے گا اور سزا بھگتا رہے گا، اور جو زہر کھاکر مرجائے وہ ہمیشہ جہنم میں اسی طرح زہر کھاتا رہے گا۔ (مسلم)
اور
انسان اللہ کی بنائی ہوئی عمارت ہے، جو اسے منہدم کرے (انسان کو قتل