نبی آخر الزماں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم نبیِ رحمت وانسانیت ہیں ، ان کی سیرت ایک پاک باز حاملِ رسالت انسان کی سیرت ہے، قرآن میں ان کی عبدیت وبشریت کا اظہار بار بار کیا گیا ہے، اور واضح کیا گیا ہے کہ خورد ونوش، شادی بیاہ، خوشی غمی، رضا وغضب، یا دداشت، ونسیان، سب کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش آتا ہے، اور اس لئے آپ پوری انسانیت کے لئے کامل اور عمدہ ترین نمونہ ہیں ۔
یوں تو تمام انبیاء کی دعو ت میں مخاطب انسانوں کے انسانی پہلو کا لحاظ ملتا ہے مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتِ اسلام میں اس پہلو کی رعایت اور جلوہ گری بہت زیادہ ہے، فقہِ اسلامی میں عبادات کا حصہ صرف ایک چوتھائی یا تہائی کو محیط ہے، بقیہ تین چوتھائی معاملات، معاشرت، تعزیرات وغیرہ انسانی شخصی احوال سے متعلق ہے، عبادات میں دوسرے درجے کی عبادت زکاۃ ہے، یہ بھی مکمل انسانی عبادت ہے جس میں مالدار سے متعین رقم لی جاتی ہے جو اس کی تطہیر وتزکیہ کا باعث ہوتی ہے اور وہ رقم غریب انسان کو دی جاتی ہے جس میں اس کی حاجت روائی ہوتی ہے، دوسری عبادتوں میں بھی انسانی پہلو ملتا ہے۔
نماز معرکۂ زندگی میں انسان کا بہت بڑا ہتھیار وسہارا ہے جس سے صبر کے ذریعے مدد لینے کی تلقین ہے، روزہ دوسروں کی تکلیف محسوس کرنے اور مشاکل کا مقابلہ کرنے کی تربیت کا ذریعہ ہے، ساتھ ہی یہ دوسروں کی غم خواری کا بھی باعث ہے، اسی لئے رمضان کو {شَہْرَ الْمُوَاسَاۃْ} (غم خواری کا مہینہ) کہا گیا ہے، انسانی خدمت اور حسن سلوک مثلاً راستے سے کانٹاہٹانا، بھلائی کا حکم، برائی سے روکنا، کمزور کو سواری پر سوار کرنا، مخالفوں میں صلح کرانا، دوسرے سے مسکراکر خندہ جبینی سے ملنا، بھلی بات بولنا وغیرہ کو صدقہ اورعظیم اجر کا کام بتایا گیا ہے۔
اللہ نے انسان کو خلافت ارضی، سب سے بہتر سانچہ میں تخلیق، روحانیت، اور تمام