وَہُمْ مُہْتَدُوْنَ۔(الانعام/۸۲)
جو لوگ مشرف باسلام ہوئے اور اپنے ایمان کو شرک کی گندگی سے آلودہ نہیں کیا درحقیقت امن انہیں کے لئے ہے اور وہی راہ یاب ہیں ۔
یہ آیت اسلام میں امن کی اہمیت کو واضح کررہی ہے کہ خدائے وحدہ لاشریک لہ پر ایمان لانے اور شرک میں مبتلا نہ ہونے کا خدائی انعام امن ہے۔
اور اس سے آگے بڑھ کر اسلام انسانی جان کی حرمت کو اتنی اہمیت دیتا ہے کہ ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے، فرمایا گیا :
مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَیْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادَ فِیْ الأَرْضِ فَکَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِیْعاً، وَمَنْ أَحْیَاہَا فَکَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِیْعاً۔(المائدہ/۳۲)
جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اُس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کردیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔
اس آیت کے ذریعے سے واضح کردیا گیا کہ اس دنیا میں نوع انسانی کے بقاء کا دار ومدار اور تمام تر انحصار اسی پر ہے کہ ہر شخص دوسرے کی جان کا احترام کرتا ہو اور دوسرے کی مدد اور تحفظ کا جذبہ وحوصلہ رکھتا ہو، ہر فرد ملت پر اس آیت کے ذریعے چند ذمہ داریاں عائد کی گئی ہیں ۔
ایک یہ کہ ہر حادثۂ قتل پوری قوم میں ایک ہلچل پیدا کردے، جب تک اس کا قصاص نہ لیا جائے ہر شخص یہ محسوس کرے کہ وہ اس تحفظ سے محروم ہوگیا ہے جو اس کو اب تک حاصل تھا، قانون ہی سب کا محافظ ہوتا ہے، اگر قانون ہدم ہوگیا تو صرف مقتول ہی قتل نہیں ہوا بلکہ ہر شخص قتل کی زد میں ہے، دوسری یہ کہ قاتل کا کھوج لگانا صرف مقتول کے وارثوں ہی کی ذمہ داری نہیں ہے، بلکہ پوری