آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل لوگ مختلف ذات، برادریوں ، قبیلوں ، اعلیٰ وادنیٰ طبقات میں بٹے ہوئے تھے، اور یہ طبقاتی نظام حیوانیت اور درندگی کی حدودپار کرچکا تھا، مساوات اور وحدت کا تصور تک ختم ہوچکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوعِ انسانی پر یہ احسان کیا کہ اسے وحدت انسانی کا تصور عطا فرمایا اور قومیت، علاقائیت، وطنیت، لسانیت، عصبیت کے تمام بت گرادیئے اور قرآن کی زبان میں یہ اعلان فرمادیا کہ:
یَا أَیُّہَا النَّاسُ إِنَّا خَلْقَنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثَیٰ، وَجَعَلْنَاکُمْ شَعُوْبًا وَقبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ، إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ۔(الحجرات:۱۳)
اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت کے اختلاط سے پیدا کیا اور تم کو قوموں اور قبیلوں میں شناخت کے لئے تقسیم کردیا، تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کی بارگاہ میں وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے، اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدا لگائی کہ :
یَا أَیُّہَا النَّاسُ: إِنَّ رَبَّکُمْ وَاحِدٌ، وَإِنَّ أَبَاکُمْ وَاحِّدٌ، کُلُّکُمْ مِنْ آدَمَ، وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ، إِنَّ أِکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقَاکُمْ، لاَ فَضَلَ لِعَرَبِیٍّ عَلَیَ عَجَمِیٍّ إِلاَّ بِالتَّقْوَیٰ۔ (کنز العمال)
اے لوگو ! تمہارا رب بھی ایک ہے اور باپ بھی ایک، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے بنے تھے، اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ باعزت وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پاکباز ہے، کسی عربی کو کسی عجمی پر کوئی فضیلت نہیں ، مگر تقویٰ کی بنیاد پر۔
ارشاد ہوا: