دوسروں کو ذلیل کرنا، انسانی قدروں کو پامال کرنا اورسازش رچنا ہی ہوتاہے، یہ سازشی گروہ بھی مذکورہ بالا شہوت پرست گروہ کی طرح صرف اِسی دنیائے فانی کو اپنا مطمحِ نظر اور مرکزِ توجہ بنائے رکھتا ہے، دونوں میں صرف اِتنا سا فرق ہے کہ ایک کا مزاج شہوانی انانیت کا ہے اور دوسرے کا مزاج عداونی اور ظالمانہ انانیت کا، پہلا گروہ حیوانیت اور وحشیت کا نمونہ پیش کرتا ہے اور دوسرا گروہ شیطنت اورخباثت کا، سچی انسانیت سے محرومی دونوں گروہوں میں قدرِ مشترک ہے، سازشی گروہ مکمل شیطانی ذہنیت کا حامل ہوتا اور شیطان کی طرح دوسروں کو گمراہ، ذلیل اور بدنام کرنا، سازشیں رچنا اور سماج کو نقصان پہونچانا اس کی سرشت میں داخل ہوتا ہے، اسی گروہ پر لعنت کا تذکرہ قرآن میں یوں آیا ہے:
وَالَّذِیْنَ یَنْقُضُوْنَ عَہْدَ اللّٰہِ مِنْ بَعْدِ مِیْثَاقِہِ وَیَقْطَعُوْنَ مَا أَمَرَ اللّٰہُ بِہِ أَنْ یُوْصَلَ، وَیُفْسِدُوْنَ فِیْ اْلأَرْضِ اُوْلٰئِکَ لَہُمُ الْلَّعْنَۃُ وَلَہُمْ سُوْئُ الدَّارِ۔ (الرعد/۲۵)
جو لوگ اللہ سے پختہ عہد کرلینے کے بعد اُسے توڑڈالتے ہیں ، اور اُن رابطوں کو کاٹ ڈالتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، وہ لعنت کے مستحق ہیں ، اور اُن کے لئے آخرت میں بہت برا ٹھکانہ ہے۔
ان دونوں گروہوں کے مقابلے میں ایک تیسرا گروہ ہے جو شہوت پرستی، انانیت، ظالمانہ اور ماکرانہ ذہنیت سے بالکل پاک اور صرف ایک خدائے برحق کا پرستار ہوتا ہے، اس کا اصل ہدف مرضئ مولیٰ کا حصول ہوتا ہے، اس کا مقصد اللہ کی محبت اور قرب ہوتا ہے، وہ صرف اُسی کی رضا کا طالب اور اسی کے اجر کا آرزو مند ہوتا ہے، اس کے تمام مثبت ومنفی اعمال اور ایجابی وسلبی رجحانات اُسی کی مرضی کے تابع ہوتے ہیں ، دنیا اس کی نگاہ میں مقصد