ہیں ، اگر وہ بااثر اور صاحبِ جاہ ومنصب ہوتے ہیں تو وہ یہ حرکتیں برملا بے خوف ہوکر کرتے ہیں ، اوراگربے اثر ہوتے ہیں تو قانون کی پکڑ اور سزا سے ڈرتے ہیں ، خفیہ حرکتیں کرتے ہیں ، اپنے ان خسیس مقاصد کے لئے ان کی نگاہیں آبرو، عزت، شرافت اور کرامت سب کی ناموس تار تار کردینا، اہل وعیال کو ضائع کرنا، دوستوں سے غداری، وطن سے خیانت اور عقیدے سے براء ت جیسے جرائم کا ارتکاب کرنا کچھ بھی عیب نہیں ہوتا۔
نہ تو ان کا ضمیر انہیں کچوکے لگاتا ہے کیونکہ وہ مرچکاہوتا ہے، نہ ہی ان کا ایمان ان کا قدم روکتا ہے کیونکہ شہوت ان کا معبود اور مادّیت ان کی خدا بن جاتی ہے اور وہ ایمان سے محروم رہتے ہیں ، اور نہ ہی ان کی عقل ان پر بندش لگاتی ہے کیونکہ شہوتیں ان کی عقل کو ناکارہ اور ان کے دماغ سے فکری سوتوں کو خشک کرچکی ہوتی ہیں ، قرآن ایسے ہی لوگوں کے بارے میں فرماتا ہے :
وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ ہَوَاہُ بِغَیْرِ ہُدَیً مِّنَ اللّٰہِ۔(القصص/۵۰)
اُس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو خدائی ہدایات کے بغیر بس اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرے۔
ایسے ہی افراد کا تذکرہ قرآن یوں کرتا ہے:
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَہَنَّمَ کَثِیْراً مِّنَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ لَہُمْ قُلُوْبٌ لاَّیَفْقَہُوْنَ بِہَا، وَلَہُمْ أَعْیُنٌ لاَ یُبْصِرُوْنَ بِہَا، وَلَہُمْ آذَانٌ لاَّیَسْمَعُوْنَ بِہَا أُوْلٰئِکَ کَالْاَنْعَامِ بَلْ ہُمْ أَضَلُّ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الْغَافِلُوْنَ۔ (الاعراف/۱۷۹)
اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے انسان اور جن ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم کے لئے پیدا کیا ہے، اُن کے پاس دل ہیں مگر وہ اُن سے سوچتے نہیں ، اُن کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ اُن سے دیکھتے نہیں ، اُن کے پاس کان ہیں مگر وہ اُن سے