سے خوش ہوکر فرشتے پَر بچھادیتے ہیں ، اور اللہ کے ذکر میں مشغول افراد کو ملائکہ گھیر لیتے ہیں ، رحمت الٰہی ڈھانپ لیتی ہے، سکینت کا نزول ہوتا ہے اور ایسے لوگوں کا ذکر اللہ اپنے مقرب فرشتوں سے کرتا ہے۔
مدینہ کا ہر فرد حلال وحرام اور اپنی زندگی، مشغلے اور کام سے متعلق احکام کا علم رکھتا ہے، قرآن ہر ایک کو اتنا ضرور یاد ہے جس کی قرأت نماز میں ہوسکے، ہر شخص مسلسل طلب علم میں لگا رہتا ہے، اور روزآنہ اس کی دینی سوجھ بوجھ، مذہبی استحکام، شوقِ آخرت، رغبتِ عمل وثواب میں اضافہ ہی ہوتا ہے، وہ مسائل سے زیادہ فضائل اور فروع سے زیادہ اصول سے واقف ہے، وہ سب سے نیک دل اور وسیع العلم ہے، وہ بیک وقت طالب علم بھی ہے اور استاذ بھی، ایک جگہ سے سیکھتا اور لیتا ہے، اور دوسری جگہ پہونچاتا اور سکھاتا ہے۔
کیا اِس مدرسۂ نبوت سے زیادہ وسیع کوئی مدرسہ تاریخ کے علم میں ہے جس میں تاجر، کاشتکار، باغبان، مالی، مزدور، کاریگر، پیشہ ور، نوجوان، ادھیڑ، بوڑھا سب بیک وقت اور بہمہ توجہ زیر تعلیم ہوں ، کان سنیں ، آنکھیں دیکھیں ، دل محسوس کریں ، عقلیں سوچیں اور اعضاء مصروف عمل ہوں ۔
یہ صحابہ کا امتیاز ہے کہ انہوں نے معاشرت میں معاشرت کے احکام، اجتماعیت میں اجتماعیت اور انفرادیت میں انفرادیت کے احکام، خلوت میں خلوت اور جلوت میں جلوت کے احکام، تجارت میں تجارت اور معاملات میں معاملات کے احکام اور سیاست میں سیاست کے احکام جان لئے، چنانچہ انہوں نے جلوتوں ، اجتماعات، شور وہنگاموں اور فتنہ وفساد ہر ماحول میں اپنے دین، اپنی نیتوں اور خشوع وخضوع اور خلوص کی حفاظت کی، پھر جب وہ زندگی کے میدان میں گھسے تو غالب ہی رہے، مغلوب نہیں ہوئے، مسجد سے باہر نکل کر بھی وہ گویا مسجد میں ہوتے تھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد بھی جیسے وہ نماز ہی میں