ہمہ تن منہمک ہیں ، ہاتھ مصروف عمل ہیں ، زبانیں ذکر الٰہی سے معمور وتر ہیں ، دل طلب رضائے الٰہی کے جذبہ سے لبریز ہیں ، قلب اللہ کی طرف اور قالب کام کی طرف متوجہ ہے۔
اتنے میں اذان ہوتی ہے، منظر بدلتا ہے، اب کاموں میں ہمہ تن منہمک افراد یک لخت کام چھوڑ کر اس طرح مسجد کی طرف چل دیتے ہیں جیسے کام سے کوئی واسطہ ہی نہ ہو، نماز کے بعد پھر کام شروع ہوتا ہے، جب سورج مائل بہ غروب ہوتا ہے تو لوگ گھروں کو لوٹتے ہیں ، اب اجر وثواب ہی کی نیت سے اہل خانہ سے خندہ پیشانی سے ملتے ہیں ، نرمی سے بات کرتے ہیں ، محبت کا معاملہ کرتے ہیں ، عشاء کی نماز کے بعد محوِ خواب ہوجاتے ہیں ، پھر رات کے پچھلے پہر اٹھ کر بارگاہ الٰہی میں سجدہ ریز ہوجاتے ہیں ، دلوں میں خوف الٰہی کی وجہ سے لرزہ طاری رہتا ہے۔
پھر فجر کی نماز کے بعد اپنے کاموں میں اُسی قوت اور نشاط سے لگ جاتے ہیں جیسے گذشتہ دن تھکے ہی نہ ہوں اور گذشتہ رات جگے ہی نہ ہوں ، مسجد نبوی میں میں ذکر وعلم کے حلقے جا بجا نظر آتے ہیں ، یہ وہ کسان ہے جو دن میں کھیت میں کام کررہا تھا، یہ مزدور ہے جو کنویں سے ڈول کے ذریعہ پانی نکال کر باغ کو سینچ رہا تھا، یہ تاجر ہے جو مدینہ کی منڈی میں مال فروخت کررہا تھا، یہ کاریگر ہے جو اپنے کام میں لگا ہوا تھا، یہ سب اب طالب علم ہیں ۔
دن بھر کی مصروفیات کے بعد آرام کی ضرورت کے باوجود ان کا آرام قربان کردینا اور اہل وعیال سے ملاقات کے اشتیاق کے باوجود انہیں چھوڑ کر علم وذکر کے حلقوں میں شریک ہونا صرف اسی لئے ہے کہ انہوں نے یہ سن رکھا ہے کہ طالب علم کے جذبۂ طلب علم