ہے، ازدواجی تعلقات میں تلخی وناگواری کی صورت میں مسئلہ کے حل کی ہر ممکن کوشش کے بعد مجبوراً طلاق کی اجازت بھی ہے۔
جرائم پر حدود وتعزیرات اور سزاؤں کا نظام بھی مجرم کی سزا، دوسروں کی عبرت اور معاشرتی فساد کے ازالے کے بلند مقاصد کے لئے متعین کیا گیا ہے، ہرحکم شرعی میں سہولت اور رفعِ حرج (تنگی دورکرنے) کا اصول ملحوظ ہے، ظاہرہے کہ عقائد، عبادات، اخلاق واحکام ہر جگہ اس درجہ حقیقت پسندی کا لحاظ اسلام کا امتیاز ہے اور اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ یہ انسانی مذہب نہیں بلکہ خدائی مذہب، الٰہی قانون اورربانی نظام ہے، اور اس کی پابندی مقتضائے مطالبۂ عقل اور ذریعۂ نجات ہے۔