تکمیل میں تمہارے ساتھ کوئی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی، تو ایسے لوگوں کے ساتھ تم بھی مدتِ معاہدہ تک وفا کرو، کیونکہ اللہ خدا ترسوں کو ہی پسند کرتا ہے۔
امت اسلامیہ کی پوری تاریخ وفائے عہد کی زریں اور تاباں تاریخ ہے، سچا مسلمان پورے اعتدال کے ساتھ کسی افراط وغلو، تعصب وتشدد، تفریط وغفلت، لاپرواہی اور کمی کے بغیر اسلام کے تمام نظاموں اور شعبوں سے آراستہ رہتا ہے، وہ روحانی، جسمانی، اجتماعی، اخلاقی کسی پہلو کو نظر انداز نہیں کرتا۔
ایسا بھی نہیں ہوتا کہ وہ مسجد میں خلوت نشین ہوجائے اور کسب معاش، اہل وعیال کے مصارف اور گھر کے خرچ سے بالکل غافل ہوجائے، بلکہ وہ دنیا ودین کا توازن بحسن وخوبی برقرار رکھتا ہے، وہ زاہدِ شب زندہ دار ہونے کے ساتھ ہی دن کا شہ سوار بھی ہوتا ہے، وہ بقدر ضرورت دنیا کماتا ہے مگر اس کا دل اللہ میں اٹکا رہتا ہے، دنیاوی ہنگامے اسے دین سے غافل نہیں کرتے، جسمانی تقاضے اسے روحانی تقاضوں سے بے پروا نہیں بناپاتے، انفرادی مسائل اسے اجتماعی مصالح سے بیگانہ نہیں کرپاتے، وہ ہر پہلو میں مسلمان ہوتا ہے اور ہر ایک کا اعتدال کے ساتھ حق ادا کرتا ہے۔
صحابۂ کرام کے روز وشب کے معمولات کا ذکر ادیبانہ پیرایۂ بیان میں کرتے ہوئے عربی کا ایک ادیب مؤرخ لکھتا ہے جس کی ترجمانی یوں ہے :
دن روشن ہوچکا ہے، لوگ مسجد نبوی سے سکون ووقار کے ساتھ واپس ہورہے ہیں ، اب بازار میں دکان کھل رہی ہے، کھیت میں ہل چل رہا ہے، کھجوروں کا باغ سینچا جارہا ہے، مزدور اجرت پر باغ میں مصروف عمل ہے، کسب حلال اور طلب رضائے الٰہی کے فضائل کی وجہ سے تمام لوگ اپنے کاموں میں