کی صالحیت وصلاحیت، ہدایت یابی اور صحیح نتائج اخذ کرنے کی حیرت انگیز قدرت وقوت ہے۔
اس سے آگے بڑھ کر اسلام اپنے مقاصد واہداف کے لحاظ سے بھی بہت واضح دین ہے، اور اسلام کا سب سے بڑا مقصد جو ہر مسلمان کے سامنے واضح ہے اور جسے قرآن میں بار بار دہرایا گیا ہے وہ ہے انسانیت کو باطل کی تاریکیوں سے حق کی روشنی میں لانا، جس کے ذیل میں کفر وشرک، جہالت ومعصیت اور شک والحاد کی تاریکیوں سے ایمان وتوحید، علم واطاعت، یقین ومعرفت کے نور میں لانا آتا ہے، یہی وضاحت حضرت ربعی بن عامر نے رستم کے دربار میں کی تھی :
اللّٰہُ ابْتَعَثَنَا لِنُخْرِجَ مَنْ شَائَ مِنْ عِبَادَۃِ الْعِبَادِ إِلَی عِبَادَۃِ اللّٰہِ، وَمِنْ ضِیْقِ الدُّنْیَا إِلَی سَعَۃِ الدُّنْیَا وَالآخِــرَۃِ وَمِنْ جَوْرِ الأَدْیَانِ إِلَی عَدْلِ الإِسْلاَمِ۔
کہ ہمارا مقصد انسانیت کو بندوں کی بندگی سے اللہ کی بندگی میں ، دنیا کی تنگی سے دنیا وآخرت کی وسعت میں ، مذاہب کے ظلم سے اسلام کے عدل میں لانا ہے۔
سماج کی تشکیل افراد، خاندان اور قوم سے ہوتی ہے، اسلام کی تحریکِ اصلاح کا ہدف تینوں ہیں ، فرد سماج وخاندان کی تشکیل کا سنگ بنیاد ہے، اس کی صلاح پرخاندان کا صلاح موقوف ہے، قرآن کی وضاحت ہے کہ فرد کی صلاح کے لئے ایمان، عمل صالح، حق، وصبر کی تلقین چاروں ضروری ہیں ، اسلام صالح فرد کے ساتھ صالح خاندان بھی چاہتا ہے، اور اس کی تعمیر کے واضح اصول بتاتا ہے، جن میں باہمی رضامندی سے عقد نکاح ہونا، زوجین کا باہمی حسنِ مودت وتعلق ، مرد کی قوامیت اور عورت کی خانگی ذمہ داریوں میں مکمل توازن،