اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر ہے۔ (۱) توحید ورسالت کی شہادت (۲) نماز (۳) زکاۃ (۴) روزہ (۵) حج۔
نماز بدنی عبادت ہے، دن بھر میں پانچ بار فرض ہے، اس کا طریقہ واضح ہے، زکاۃ مالی عبادت ہے، مالداروں پر فرض ہے، اس کا مقصد مالداروں کی تطہیر اورغرباء کا تعاون ہے، روزہ ایک ماہ فرض ہے، جس کا مقصد خواہش نفس کو شریعت کے تابع بنانا ہے، حج مالدار پر زندگی میں ایک بار فرض ہے اور عاشقانہ عبادت ہے، اور ان سب عبادتوں کی روح اخلاص اورجذبۂ طلب رضائے باری ہے، یہ سب امور اتنے واضح ہیں کہ ہر معمولی سمجھ رکھنے والا مسلمان ان سے واقف ہے۔
اخلاقیات کے تعلق سے بھی اسلامی تعلیمات بہت واضح ہیں ، ہر مسلمان جانتا ہے کہ عدل وانصاف، والدین کے ساتھ حسن سلوک، صلہ رحمی، غرباء کی مدد، ہمسایوں کا خیال، سچائی، امانت وصبر، وفاداری وعفت، حیاء وایثار، حلم وعفو، تواضع وانکسار، سخاوت وشجاعت اورمساوات ومواسات اسلام کے مطلوبہ اوصاف واخلاق کے سرنامہ کا درجہ رکھتے ہیں ، جب کہ دوسری طرف فحاشی، منکر، معصیت، نفاق، غدر وخیانت،ـ کذب، ظلم، بے حیائی، خود غرضی، بخل، بزدلی، تکبر، بے انصافی، غیبت وتہمت، حسد وبغض، سب وشتم وغیرہ رذائل کی بنیاد ہیں جن سے بالکلیہ اجتناب کا حکم ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہی ان کی زبانی :
بُعِثْتُ لِأُتَمِّمَ مَکَارِمَ الأَخْلاَقِ۔
مکارم اخلاق کی تکمیل کے لئے ہوئی تھی۔
اس سے ملتی جلتی چیز آداب ہیں وہ بھی بالکل واضح ہیں ، خورد ونوش، نیند وبیداری، لباس وزینت، چلنے بیٹھنے، ملنے، اجازت لینے، سلام وملاقات اورگفتگو وغیرہ سب کے آداب