اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا کہ اُ س سے ڈرنے کا حق ہے۔
تو بقدر وسعت عبادت انجام دینے کا حکم بندگان خدا کے جسمانی پہلو کو پیش نظر رکھ کر ہی دیا گیا ہے، اسی طرح صحت جسمانی کو نقصان پہونچانے والی ہر چیز کا استعمال حرام قرار دیا گیا ہے، شراب، افیون، خنزیر اور دیگر جانور وں کی حرمت اسی لئے ہے، دوسرے کو زخم پہونچانا یا مارنا اور قتل کرنا اسی لئے حرام اورکبیرہ گناہ ہے کہ اس سے جسم انسانی کو گزند پہونچتا ہے۔
روحانی اور جسمانی پہلوؤں پر توجہ کے ساتھ ہی اسلام نے خاندانی، معاشرتی اور اجتماعی پہلو کی بھی خوب رعایت رکھی ہے، والدین کے ساتھ حسن سلوک، صلہ رحمی، اور حسن اخلاق کی تعلیم اسی کے پیش نظر دی گئی ہے، باہمی محبت ورحمت، شفت ورأفت، ایثار وغم گساری، تعاونِ باہمی، سچائی، امانت داری، خیر خواہی اور وفا شعاری کے احکام کا اصل منشأ معاشرتی واخلاقی نظام کا استحکام ودوام ہے، حکمرانوں اور رعایا کے مابین تعلق مستحکم ہونا ضروری ہے اسی لئے اچھے اور جائز امورمیں حکمراں کی اطاعت رعایا پر ضروری قرار دی گئی ہے اور حکمرانوں کو امانت داری، احساس ذمہ داری، عدل ومساوات اورمصالح امت کے ہمہ وقت پاس ولحاظ کا حکم دیا گیا ہے۔
اسلامی تعلیمات میں وفائے عہد کی جا بجا تلقین ملتی ہے، غیر مسلموں کے ساتھ بھی وفائے عہد کا حکم ہے، فرمایا گیا:
إِلاَّ الَّذِیْنَ عَاہَدْتُمْ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ثُمَّ لَمْ یَنْقُصُوکُمْ شَیْئاً، وَلَمْ یُظَاہِرُوْا عَلَیْکُمْ أَحَداً، فَأَتِمُّوْا إِلَیْہِمْ عَہْدَہُمْ إِلَیٰ مُدَّتِہِمْ، إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ۔ (التوبۃ/۴)
مگر وہ مشرکین جن سے تم نے معاہدے کئے پھر انہوں نے اپنے عہد کی