Deobandi Books

تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات

فادات ۔

70 - 81
اہل علم اور مفتیوں میں اختلاف ہو تو عوام کیا کریں 
بہت سے لوگ جو اس حقیقت سے واقف نہیں وہ مذاہب فقہاء اور علماء حق کے فتووں میں اختلاف کو بھی حقارت کی نظر سے دیکھتے ہیں ، ان کو یہ کہتے سنا جاتا ہے کہ علماء میں اختلاف ہو تو ہم کدھر جائیں حالانکہ بات بالکل صاف ہے کہ جس طرح کسی بیمار کے سلسلہ میں ڈاکٹروں ، طبیبوں کا اختلاف رائے ہوتا ہے تو ہر شخص یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ ان میں سے فنی اعتبار سے زیادہ ماہر اور تجربہ کار کون ہے بس اس کا علاج کرتے ہیں ۔
دوسرے ڈاکٹروں کو برا نہیں کہتے، مقدمہ کے وکیلوں میں اختلاف ہوجاتا ہے تو جس وکیل کو زیادہ قابل اور تجربہ کار جانتے ہیں اس کے کہنے پر عمل کرتے ہیں ،دوسروں کی بدگوئی کرتے نہیں پھرتے، یہی اصول یہاں ہونا چاہئے، جب کسی مسئلہ میں علماء کے فتوے مختلف ہوجائیں تو مقدور بھر کوشش کرنے کے بعد جس عالم کو علم اور تقویٰ میں دوسروں سے زیادہ افضل سمجھیں اس کی اتباع کریں اور دوسرے علماء کو برا بھلا کہتے نہ پھریں ۔
حافظ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اعلام الموقعین میں نقل کیا ہے کہ ماہر مفتی کا انتخاب اور در صورت اختلاف ان میں سے اس شخص کے فتوے کو ترجیح دینا جو اس کے نزدیک علم اور تقویٰ میں سب سے زیادہ ہو، یہ کام ہر صاحب معاملہ مسلمان کے ذمہ خود لازم ہے، اس کا کام یہ تو نہیں کہ علماء کے فتووں میں کسی فتوے کو ترجیح دے، لیکن یہ اسی کا کام ہے کہ مفتیوں اور علماء میں سے جس کو اپنے نزدیک علم اور دیانت کے اعتبار سے زیادہ افضل جانتا ہے اس کے فتوے پر عمل کرے مگر دوسرے علماء اور مفتیوں کو برا کہتا نہ پھرے، ایسا عمل کرنے کے بعد اللہ کے نزدیک وہ بالکل بری ہے اگر حقیقۃً کوئی غلطی فتویٰ دینے والے سے ہو بھی گئی تو اس کا وہی ذمہ دار ہے۔۱؎
------------------------------
  ۱؎  معارف القرآن ، سورۂ انعام ۳؍۳۶۶۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تحفۃ المفتی 1 1
3 افادات فقیہ النفس حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبرحمۃ اللہ علیہ 1 1
4 ناشر ادارہ افادات اشرفیہ دوبگّا ہردوئی روڈ لکھنؤ 1 1
5 تفصیلات 2 1
6 ملنے کے پتے 2 1
7 فہرست آداب افتاء واستفتاء 3 1
8 تقریظ حضرت مولانا مفتی عبیداللہ صاحب الاسعدی مدظلہ‘ 8 1
9 عرض مرتب 10 1
10 باب۱ حضرت اقدس مفتی محمد شفیع صاحبؒ کافقہی مقام 12 1
11 کیا حضرت مفتی صاحب فقیہ النفس تھے؟ 12 10
12 علامہ زاہد الکوثری کا مکتوب 13 10
13 حضرت تھانویؒ کا آپ پر اعتماد۴؎ 14 10
14 حضرت مفتی صاحب کو یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ 15 10
15 شعبۂ افتاء اورفتوی نویسی کی اہمیت وافادیت 16 10
16 فقہ وفتاوی کا کام بہت مشکل ہے 17 10
17 فتوی کی اہلیت کے لئے کسی ماہر مفتی کی تربیت ضروری ہے 17 10
18 محض فقہ وفتوی کی کتابیں یاد کرلینے سے فتویٰ کی اہلیت نہیں پیداہوتی 18 10
19 وہ کون سے غموض واسرار ہیں جن کے بغیر فتوی کی اہلیت ناتمام رہتی ہے 18 10
20 ان باتوں کے حصول کا طریقہ 19 10
21 حضرت مفتی محمد شفیع صاحبؒ کا تحقیقی مزاج 19 10
22 حضرت مفتی صاحبؒ کا مطالعہ 19 10
23 فقہی رسائل کے دیکھنے اور ان کے جمع کرنے کا اہتمام 20 10
24 وقت کی قدر وقیمت 21 10
25 باب ۲ متفرق فوائد 23 1
26 قابل تحقیق مسائل کی تحقیق کا خصوصی انتظام 23 25
27 علامہ شامیؒ کی غایت احتیاط اور بسا اوقات ان کی کتاب سے تسلی نہ ہونے کا راز 23 25
28 منحۃ الخالق اور فتاوی تنقیح الحامدیہ کی خصوصیت 24 25
29 متون فقہ کی خصوصیات اور فقہی عبارات میں مفہوم مخالف معتبر ہونے کا راز 24 25
30 فقہی عبارتوں کو سمجھنے اور ان کا مصداق متعین کرنے میں حضرت مفتی صاحب کا طرز عمل 25 25
31 فقہ کے مشکل ابواب سے کامل مناسبت پیدا کرنے کا طریقہ 27 25
32 مفتی کے لیے ایک بیاض خاص کی ضرورت اور اس کی اہمیت 27 25
33 باب ۳ آداب فتویٰ 29 1
34 فتویٰ لکھنے سے پہلے چند قابل لحاظ امور 29 33
35 حالات و زمانہ کے بدل جانے سے حکم بدل جانے کی حقیقت 32 33
36 فتوے کی عبارت عام فہم ہونا چاہئے جس کو مستفتی بآسانی سمجھ سکے 33 33
37 مفصل فتویٰ لکھنے کا طریقہ 35 33
38 سوال کے تجزیہ و تنقیح کی ضرورت 36 33
39 غایت درجہ تحقیق و احتیاط کی ضرورت 36 33
40 خود رائی سے اجتناب اور بڑوں وہمعصروں سے مشورہ کی ضرورت 37 33
41 اختلاف کے باوجود ادب و احترام 38 33
42 فصل ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیں 39 33
43 غیر ضروری تحقیقات اور اختلافی مسائل میں طویل بحثوں سے اجتناب 39 42
44 بے ہودہ سوالوں کے جواب میں حلم و صبر کی ضرورت 40 42
45 تنقید کرنے کا مؤثر طریقہ 41 42
46 علمی تنقید کی اجازت ہے مگر طعن و تشنیع ممنوع ہے 41 42
47 ہٹ دھرمی کے وقت الزامی جواب دینا مناسب ہے 42 42
48 اگر اپنے فتوے اور دوسروں کے فتوؤں میں اختلاف ہوجائے 43 42
49 سخت اور متعصبانہ الفاظ سے احتراز 43 42
50 شیخ سے فقہی اختلاف 44 42
51 مداہنت سے کلی اجتناب 44 42
52 حق پرستی و انصاف پسندی 45 42
53 بڑوں سے اختلاف رائے کا طریقہ 46 42
54 طعن و تشنیع ودلآزار اسلوب کا نقصان 47 42
55 کسی رسالہ کی تردید یاکسی فرقہ پر تنقید کا طریقہ 48 42
56 کسی فرد یاجماعت سے متعلق رائے قائم کرنے کے سلسلہ میں پوری تحقیق کے بعد بھی خوف خداوندی کا استحضار 49 42
57 جدیدمسائل کو حل کرنے میں دوسرے علماء سے استصواب واستفساراور ان کی تحقیقات وآراء سے استفادہ 50 42
58 جدید مسئلہ کو حل کرنے کے سلسلہ میں صحیح صورت حال کو سمجھنے کے لئے صاحبِ معاملہ اورماہرین فن سے تحقیق کرنا 51 42
59 جدید مسائل کا محاکمہ قرآن و حدیث کی روشنی میں 51 42
60 تقلید شخصی شرعی حکم نہیں لیکن انتظامی اور واجبی امر ہے 52 42
61 باب ۴ فتاویٰ میں امت کی سہولت کا خیال 53 1
62 سہولت کی وجہ سے دوسرے مذاہب پر فتوی دینے کی ضرورت اور اس کے حدودو شرائط 54 61
63 فقہی مسائل میں اجتماعی غور وفکر کی ضرورت 56 61
64 موجودہ زمانہ میں ’’مجلس فقہی مشاورت‘‘ کی شدید ضرورت 57 61
65 تفرد سے اجتناب اور مجلس تحقیقات شرعیہ کا قیام 58 61
66 فصل 59 61
67 مقتدا و پیشواکے لیے ضروری ہدایات 59 66
68 منکرات پر نکیر کا طریقہ اور اہل علم و ارباب افتاء کے لیے اہم ہدایت 59 66
69 تھوڑا سا وقت خلوت اور ذکر و شغل کے لیے بھی نکالنا چاہئے 60 66
70 اہل علم وارباب افتاء ومقتدا حضرات کو بھی ذکر وعبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہئے 61 66
71 اِتَّقُوْامَوَاضِعَ التُّہَم 62 66
72 تہمت وبدنامی کے موقعوں سے بچنا بھی ضروری ہے 62 66
73 مسلمانوں کو غلط فہمی سے بچانے کا اہتمام بھی ضروری ہے 63 66
74 لوگوں کے طعن وتشنیع سے بچنا اسی وقت تک محمود ہے جب تک کسی مقصود شرعی پر اثر انداز نہ ہو 63 66
75 شامی اور بدائع الصنائع کے متعلق حضرت مولانا خلیل احمدصاحبؒ سہارنپوری کی رائے 66 66
76 باب ۵ آداب المستفتی 67 1
77 دلائل کی حاجت نہیں 67 76
78 احکام سے ناواقف عوام الناس پر علماء و مفتیوں سے مسئلہ معلوم کرکے عمل کرنا اور ان کی تقلید کرنا واجب ہے 67 76
79 بلا ضرورت سوال کرنے کی ممانعت 68 76
80 فتویٰ لینے اور مسئلہ پوچھنے سے پہلے مستفتی کی ذمہ داری 68 76
81 اہل علم اور مفتیوں میں اختلاف ہو تو عوام کیا کریں 70 76
82 باب۶ قلم وکتابت کی اہمیت 71 1
83 تعلیم کا سب سے پہلا اورا ہم ذریعہ قلم اور کتابت ہے 71 82
84 قلم کی تین قسمیں 71 82
85 علم کتابت سب سے پہلے دنیا میں کس کو دیاگیا؟ 72 82
86 خط وکتابت اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے 72 82
87 علمائے سلف وخلف نے ہمیشہ خط وکتابت کا بہت اہتمام کیا ہے 73 82
88 خط نویسی کے چند آداب 73 82
89 کاتب اپنا نام پہلے لکھے پھر مکتوب الیہ کا 73 82
90 خط کاجواب دینا بھی سنت ِ انبیاء ہے 75 82
91 خطوط میں بسم اللہ لکھنا 75 82
92 ایسی تحریر جس میں کوئی آیت قرآنی لکھی ہو، کیا کسی کافرمشرک کے ہاتھ میں دینا جائز ہے؟ 76 82
93 خط مختصر جامع بلیغ اور مؤثر انداز میں لکھنا چاہئے 77 82
94 تمت 77 1
95 اجتہادوتقلید کا آخری فیصلہ 78 1
96 تصنیف وتالیف کے اصول اور مضمون نگاری کا طریقہ 79 1
97 فقہ حنفی کے اصول وضوابط مع احکام السنۃ والبدعۃ 80 1
98 آداب افتاء و استفتاء 80 1
99 دعائیہ کلمات مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمۃ اللہ علیہ 81 1
Flag Counter