تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
محض فقہ وفتوی کی کتابیں یاد کرلینے سے فتویٰ کی اہلیت نہیں پیداہوتی حضرت والد صاحب اکثر فرمایا کرتے تھے کہ محض فقہی کتابوں کے جزئیات یاد کرلینے سے انسان فقیہ یا مفتی نہیں بنتا، میں نے ایسے بہت سے حضرات دیکھے جنہیں جزئیات ہی نہیں ، ان کی عبارتیں بھی ازبر تھیں لیکن ان میں فتوی (نویسی ) کی مناسبت نظر نہیں آئی، وجہ یہ ہے کہ در حقیقت ’’فقہ‘‘ کے معنی سمجھ کے ہیں اور فقیہ جسے اللہ تعالیٰ نے دین کی سمجھ عطا فرمادی ہو اور یہ سمجھ محض وسعت مطالعہ یا فقہی جزئیات یاد کرنے سے پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے کسی ماہر فقیہ کی صحبت اور اس سے تربیت لینے کی ضرورت ہے۔۱؎وہ کون سے غموض واسرار ہیں جن کے بغیر فتوی کی اہلیت ناتمام رہتی ہے یہ بات احقر نے حضرت والد صاحب سے بار ہا سنی اور ایک آدھ مرتبہ اس کی تشریح وتفصیل بھی سمجھنی چاہی کہ وہ کیا باتیں ہیں جو محض مطالعے یافقہی جزئیات یادکرنے سے حاصل نہیں ہوتیں ، لیکن والد صاحب نے اس سوال کا جو جواب دیا اس کا خلاصہ یہ تھا کہ اگر وہ باتیں بیان میں آسکتیں تو پھر انہیں سیکھنے کے لئے کسی سے تربیت لینے کی ضرورت نہ ہوتی ، ان کی نوعیت ہی کچھ ایسی ہے کہ انہیں منضبط شکل میں مدون نہیں کیا جاسکتا اور نہ متعین الفاظ میں ان کی تعبیر وتشریح ممکن ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ البلاغ ص ۴۱۸۔ ۲؎ البلاغ ص ۴۱۸۔