تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
میری سمجھ میں حل نہ آیا، حضرت قدس سرہ حیات تھے عرض کیا۔ فرمایا : ہاں ہے بہت پیچیدہ، اسے مولوی شفیع صاحب کو بھیج دو، وہاں سے جواب آجائے گا، ایسا ہی کیا،جواب آیا پیش کیا تو بہت پسند فرمایا، اوردعاء دی ، اس وقت معلوم ہوا کہ اس فن میں حضرت مفتی صاحب کا کیا درجہ تھا، فن والے کا درجہ ماہر فن ہی جانتا ہے۔۱؎ حضرت مولانا مفتی شفیع صاحب کے فتاوی کے بارے میں حضرت تھانوی قدس سرہ کا اعتماد حضرت مفتی صاحب کے فتاوی کے لئے اس دور میں سب سے بڑی سند ہے۔ آپ نے متعدد خلفاء کی فقہی تحریروں اورفتاوی میں سب سے زیادہ پسند حضرت مفتی صاحب کی علمی تحقیق کو فرمایا کئی بار اپنے ذاتی معاملات میں ان سے استفتاء فرمایا اور اس پر عمل فرمایا۔ ایک بار اس قسم کے ایک ذاتی معاملہ کے استفتاء کے جواب میں حضرت مفتی صاحب کے فتوی ملنے پر انہیں خط میں ارقام فرمایا: ’’آپ کا فتوی ملا، اللہ تعالیٰ آپ کی عمر دراز کرے، پڑھ کر دو خوشیاں ہوئیں ، ایک تو اس کی کہ علم حاصل ہوا۔ دوسرے اس بات کی کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میرے بعد بھی کام کرنے والے موجود ہیں ‘‘۔۲؎حضرت مفتی صاحب کو یہ مقام کیسے حاصل ہوا؟ کسی بھی علم وفن میں کوئی بھی اعلی مقام حاصل کرنے والے اور اس مقام کو خدمت دین اور خدمت خلق کے نقطۂ نظر سے مفید بنانے کے لئے بڑے مراحل سے گذرنا ------------------------------ ۱؎ از مولانا مفتی جمیل احمد صاحب تھانوی، البلاغ ص ۷۹۱۔ ۲؎ البلاغ، از مولانا محمد اشرف خان صاحب ص ۵۶۱۔