تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
باب ۴ فتاویٰ میں امت کی سہولت کا خیال دوسروں کے لیے تسہیل کا یہ عالم ہے کہ اگر مسئلہ میں جواز کی کوئی گنجائش نہیں ہے تو آپ امت کی سہولت کی خاطر اصل مسئلہ کا جواب لکھنے کے بعد اس کا کوئی حیلۂ جواز تحریر فرمادیتے تاکہ لوگ تنگی و پریشانی میں مبتلا نہ ہوں اسی نوعیت کے ایک سوال کے جواب میں جو ہبہ مشاع سے متعلق ہے۔ آپ تحریر فرماتے ہیں : قال فی الدر المختار ولذا یشترط فیہ (ای فی عوض الہبۃ؟ شرائط الہبۃ کقبض وافراز وعدم شیوع۔۱؎ عبارات مذکورہ سے معلوم ہوا کہ ہبہ بالعوض میں بھی شیوع مانع ہے لہٰذا صورت ہبہ مندرجہ سوال جائز نہیں ، البتہ ایک حیلہ سے جائز ہوسکتا ہے وہ یہ ہے کہ جائداد مشترکہ موہوب لہما کے ہاتھ فروخت کردی جائے اور جب بیع تام ہوجائے تو پھر ان کو اس کی قیمت سے بری کردیا جائے۔ کذا ذکرہ الشامی فی کتاب الہبۃ۔ مواقیت احرام کے سلسلہ میں ہندوپاکستان سے جانے والے بحری جہاز میں حج کے لیے علماء عصر نے جدہ سے احرام باندھنے کو ناجائز موجب دم قرار دیا ہے اس کے برخلاف حضرت مفتی صاحبؒ نے بحری مسافروں کے لیے اس کو ترجیح دی کہ جدہ ------------------------------ ۱؎ شامی ص:۷۸۹، بحر ۴؍۲۹۲۔