تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
کی ہے ، میں کسی مسلمان کے بارے میں بدگمانی اور بے احتیاطی سے بھی اللہ کی پناہ مانگتاہوں ،اور دین کے معاملہ میں مداہنت سے بھی ، جن حضرات کو میری اس رائے سے اتفاق نہ ہو وہ اپنے عمل کے مختار ہیں ،مجھے ان سے کوئی مباحثہ کرنا نہیں اور نہ میرے قویٰ اور مصروفیات اس کے متحمل ہیں ،اور کوئی صاحب اس کو شائع کرنا چاہیں توان سے میری درخواست ہے کہ اس کو پوراشائع کریں ، ادھورایاکوئی ٹکڑاشائع کرکے خیانت کے مرتکب نہ ہوں ،واللہ المستعان وعلیہ التکلان ۔(جواہر الفقہ ج۱ص۱۷۲،۱۷۳)جدیدمسائل کو حل کرنے میں دوسرے علماء سے استصواب واستفساراور ان کی تحقیقات وآراء سے استفادہ آلۂ مکبّرالصوت(لاؤڈاسپیکر)کونماز میں استعمال کرنے کے سلسلہ میں حضرت مفتی محمد شفیع صاحب ؒ نے ایک تحقیقی فتویٰ اور مستقل رسالہ تحریرفرمایا تھا ،اس کے متعلق تحریر فرماتے ہیں : احقر نے ان نئی تحقیقات او ردوسری وجوہ فقہیہ کے ساتھ اپنے رسالہ کو دوبارہ ترتیب دیااور اس کا مسودہ دارالعلوم دیوبند ،مظاہرعلوم سہارنپور، خیرالمدارس ملتان وغیر اہم مدارس اسلامیہ میں حضرات علماء کے غوروفکر اور استصوابِ رائے کے لئے بھیج دیا، ان سب حضرات نے جزوی اختلافات کے ساتھ اصل مسئلہ عدمِ فسادِ نماز میں اتفاق ظاہر فرمایا تو بنامِ خداتعالیٰ یہ رسالہ ۱۳۷۲ھ میں شائع کردیاگیا۔۔۔۔ مزید احتیاط کے لئے احقر نے اپنی تحریر اور مولانا موصوف کی تمام تنقیدات اپنے دارالعلوم کراچی کے کے ایک ماہر فن محقق مدرس مولانا مفتی رشیدا حمد صاحب کے سپرد کردی کہ سب پر غورکرکے مجھے رائے دیں ۔(آلاتِ جدیدہ کے شرعی احکام ص۷،۸)