تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
الکوثری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت والد صاحب کو فقیہ النفس کا خطاب دیا تھا۔ علامہ زاہد الکوثری ؒ وہ بزرگ ہیں جن کو ان کے تبحر علمی اوروسعت معلومات کی بنا پر اگر مصر کے علامہ انورشاہ کشمیری کہا جائے تو بے جانہ ہوگا۔ ایک مرتبہ حضرت والد صاحب نے ایک فقہی مسئلے کی تحقیق میں ان کو خط لکھا تھا، اس خط کا جو جواب آیا، یہاں میں وہ نقل کرتا ہوں ۔۱؎علامہ زاہد الکوثری کا مکتوب إلی حضرۃ اخینا فی اﷲ العلامۃ المحدث الفقیہ المفتی محمد شفیع الدیوبندی حفظہ اﷲ ورعاہ وعلیکم السلام ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ…… امابعد: ومن مدۃ بعیدۃ کنت متشوقا إلی ذاتکم الکریمۃ حیث کنت رأیت بعض آثارکم الممتعہ وانتفعت بہا، وأمالاستفتاء فانت ابن بجدۃ الفتوی وقد طالت مما رستکم حتی أصبحت فقیہ النفس بالمعنی الصحیح۔ ترجمہ: مکتوب کا اردو ترجمہ درج ذیل ہے: اخی فی اللہ علامہ محدث وفقیہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی حفظہ اللہ وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ میں مدت دراز سے آپ کی مبارک ذات سے متعارف ہونے کا مشتاق تھا، اس لئے کہ میں نے آپ کی بعض یادگار اورمفید تصانیف نہ صرف دیکھی ہیں ، بلکہ ان سے استفادہ کیا ہے۔ جہاں تک استفتاء کا تعلق ہے تو فتوی کے ماہرومحقق تو آپ خود ہیں اوراس سلسلہ میں آپ کے طویل تجربہ نے آپ کو اس مقام تک پہنچادیا ہے جو صحیح معنی میں فقیہ النفس کا مقام ہے۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ البلاغ ص ۴۱۱؍۴۱۲۔ ازحضرت مولانا محمد تقی صاحب عثمانی مدظلہ۔ ۲؎ البلاغ ص:۴۱۴۔