تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
علمائے سلف وخلف نے ہمیشہ خط وکتابت کا بہت اہتمام کیا ہے علمائے سلف وخلف نے ہمیشہ تعلیم خط وکتابت کا بڑا اہتمام کیا ہے جس پر ان کی تصانیف کے عظیم الشان ذخائر آج تک شاہد ہیں ، افسوس ہے کہ ہمارے اس دور میں علماء وطلباء نے اس اہم ضرورت کو ایسا نظرانداز کیا ہے کہ سیکڑوں میں دوچار آدمی مشکل سے تحرِیر کتابت کے جاننے والے نکلتے ہیں فالی اللہ المشتکیٰ۔۱؎خط نویسی کے چند آداب اِنَّہُ مِنْ سُلَیْمَانَ وَاِنَّہُ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قرآن کریم نے انسانی زندگی کا کوئی پہلو نہیں چھوڑا جس پر ہدایت نہ دی ہوں ، خط و کتابت اور مراسلت کے ذریعہ باہمی گفت و شنید بھی انسان کی اہم ضروریات میں داخل ہے، اس سورت میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا مکتوب بنام ملکہ سبا (بلقیس) پورا پورا نقل فرمایا گیا، یہ ایک پیغمبر ورسول کا خط ہے، اور قرآن کریم نے اس کو بطور استحسان کے نقل کیا ہے اس لیے اس خط میں جو ہدایات خط و کتابت کے معاملہ میں پائی جاتی ہیں وہ مسلمانوں کے لیے بھی قابل اتباع ہیں ۔کاتب اپنا نام پہلے لکھے پھر مکتوب الیہ کا سب سے پہلے ایک ہدایت تو اس خط میں یہ ہے کہ خط کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے نام سے شروع کیا، مکتوب الیہ کانام کس طرح لکھا قرآن کریم کے الفاظ میں مذکور نہیں ، مگر اتنی بات اس سے معلوم ہوئی کہ خط لکھنے والے کے لیے سنت انبیاء یہ ہے کہ سب سے پہلے اپنا نام لکھے جس میں بہت سے فوائد ہیں ، مثلاً خط پڑھنے سے پہلے ہی مکتوب الیہ کے علم میں آجائے کہ میں کس کا خط پڑھ رہا ہوں تاکہ وہ اسی ماحول میں خط ------------------------------ ۱؎ معارف القرآن پ ۳۰ سورۃ العلق