تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
جاتے ہیں لیکن فقہاء کی عبارتیں صرف قانونی انداز کی عبارتیں ہیں اس لیے ان عبارتوں میں مفہوم مخالف کا معتبر ہونا خود فقہائے حنفیہ نے تسلیم کیا ہے۔ ۱؎فقہی عبارتوں کو سمجھنے اور ان کا مصداق متعین کرنے میں حضرت مفتی صاحب کا طرز عمل فقہاء کے کلام کو سمجھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ اس کے ایک ایک لفظ کے قانونی مقتضیات پر غور کرکے نتیجہ نکالا جائے، لیکن ان الفاظ کے قانونی مقتضیات کو متعین کرنے میں بعض اوقات کئی احتمال ہوتے ہیں ان میں سے کسی ایک احتمال کو اختیار کرنے میں ایک فقیہ اور مفتی کو اپنی بصیرت سے کام لینا پڑتا ہے۔ بعض حضرات کسی لفظ کے قانونی مقتضیات کو متعین کرنے میں اس کے لغوی مفہوم اور ٹھیٹھ منطقی نتائج کو اتنی اہمیت دیتے ہیں کہ اس سے مسئلہ کی علت اور اس کا صحیح سیاق پس پشت چلاجاتا ہے اور بعض حضرات اس لفظ کے ٹھیٹھ منطقی نتائج پر زور دینے کے بجائے اس سیاق کو مد نظر رکھتے ہیں ، جن میں وہ بولا گیا ہے خواہ اس سے لفظ کے منطقی نتائج پورے نہ ہوتے ہوں ان دونوں میں سے حضرت والد صاحبؒ کا مذاق دوسرے طرز عمل کے مطابق تھا، ایک مثال سے یہ بات واضح ہوسکے گی۔ فقہائے حنفیہ کے یہاں یہ مسئلہ مشہور ہے کہ اگر نابالغ کا نکاح اس کے باپ دادا نے کیا ہو تو اسے خیار بلوغ حاصل نہیں ہوتا البتہ اس کے ساتھ ہی ’’در مختار‘‘ وغیرہ میں ایک استثناء مذکور ہے کہ: إلا اذا کان الاب معروفا بسوء اختیارہ مجانۃ وفسقاً۔ یعنی جب باپ فسق و فجور اور لالچ کی وجہ سے اولاد کی بدخواہی میں معروف ہو تو یہ حکم نہیں ہوگا بلکہ اس صورت میں اولاد کو خیار بلوغ حاصل ہوگا۔ ------------------------------ ۱؎ البلاغ ص:۴۲۱۔