تحفۃ المفتی ۔ اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لئے اہم ہدایات |
فادات ۔ |
|
اگر اپنے فتوے اور دوسروں کے فتوؤں میں اختلاف ہوجائے اگر آپ کے فتویٰ سے کسی عالم کو اختلاف ہوتا تو آپ بڑی سنجیدگی کے ساتھ اس پر غور فرماتے اور بعض مرتبہ اختلاف کا ذکر بھی فرماتے بلکہ ان کی مفصل تحریر اپنے فتوے کے ساتھ منسلک فرماکر شائع کردیا کرتے تھے۔ اگر حضرت مفتی صاحب کے فتوی سے کسی کو اختلاف ہوتا اور وہ آپ کے فتویٰ کے خلاف عمل کرتا تو آپ اس سے بالکل ناگواری کا اظہار نہ فرماتے بلکہ بعض جگہ خود موصوفؒ اپنی تحقیق انیق کے بعد تحریر فرمادیا کرتے کہ کسی کو اس سے اختلاف ہو وہ دوسرے علماء سے تحقیق کرکے اس پر عمل کریں ۔ ۱؎ اگر حضرت مفتی صاحب کو اپنے فتوے اور اکابرین کے فتاوی میں اختلاف ہوجاتا تو اپنے فتوے کو ترجیح دینے کے بجائے لکھ دیتے کہ سائل کو اختیار ہے جس کے فتوے پر دیانۃً اعتماد ہو، اس پر عمل کرے یا مزید تحقیق کرکے جو راجح ہو اس پر عمل کرے۔۲؎سخت اور متعصبانہ الفاظ سے احتراز آپ کی تصانیف و تحریرات کے مطالعے سے اس بات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ آپ نے مسائل کے اختلاف میں کبھی سخت متعصبانہ الفاظ نہیں استعمال کئے، ذاتیات سے ہمیشہ دامن بچایا اور کبھی ایسا انداز بیان اختیار نہیں فرمایا جس سے دوسرے عالم کی توہین و تذلیل ہو بلکہ واقعہ یہ ہے کہ اختلافات میں آپ بہت محتاط الفاظ استعمال فرماتے تھے اور وہ اختلافات صرف مسئلے کی حد تک ہوتے تھے۔تلخیٔ کلام کی نوبت نہیں آتی تھی اور اختلاف رائے پر کبھی غصہ یا ناگواری کا اظہار نہ فرماتے تھے اگر چہ اختلاف کرنے والا آپ کا شاگرد ہی کیوں نہ ہو۔ حضرت مولانا عاشق الٰہی صاحب جو کئی سال تک حضرت کے زیر سایہ فتاوی ------------------------------ ۱؎ البلاغ ص: ۷۲۴۔ ۲؎ البلاغ ص:۷۲۶۔