ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
نہیں ، جھوٹ مسلمان کی شان سے بعید ہے، آپ نے فرمایا کہ جو کامل الایمان ہوگا وہ جھوٹ نہ بولے گا جھوٹ سے شریعت ِ مطہرہ نے سختی سے منع فرمایا ہے جھوٹا انسان نہ صرف مخلوق کی نظروں میں گرا ہوا ہوتاہے بلکہ اللہ کے ہاں بھی وہ ذلیل ہوتا ہے اللہ کے ہاں سچوں کی قدر ہے آقائے نامدار ۖ نے سچے آدمیوں کی بہت تعریف فرمائی ہے قرآنِ حکیم میں ہے (وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ) سچوں کے ساتھ رہو۔ ہاں اگر سچی بات کہنے میں فساد کا خطرہ ہو تو فساد دبانے کے لیے گول مول بات کہہ دینی یا بالکل خاموش رہنا ہی بہتر ہے شیخ سعدی نے کیا خوب کہا ہے دروغِ مصلحت آمیز بہ از راستیِ فتنہ انگیز ١ ٭ آپ نے دوسری بات یہ بتلائی کہ اگر امانت رکھی جائے تو ادا کردے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو چیز بطورِ امانت رکھی جائے وہی چیز واپس کردے اس میں تصرف ہرگز نہ کرے۔ راز داری کی بات بھی امانت ہوتی ہے اس کے افشاں واظہار کرنے کی بھی سخت ممانعت آئی ہے یہ ضروری نہیں کہ اگر بات کرنے والا تمہیں اس کے افشا واظہار سے روک دے تب تووہ امانت ہے نہ روکے تو امانت نہیں بلکہ اگر وہ زبان سے منع نہ بھی کر سکے مگر آپ نے یہ اندازہ لگالیا کہ اس کے اظہار سے اسے دکھ ہوگاتو یہ بھی امانت ہے اس کا اظہار بھی گناہ ہے مثلاً آپ سے کسی نے کوئی بات کہی اور پھر ادھر اُدھر دیکھا (جس مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی اور تو نہیں سن رہا ؟ ) تو اگرچہ آپ سے وہ یہ نہ کہے کہ میری بات کا اظہار نہ کرنا مگر پھر بھی آپ کو اظہار نہیں کرنا چاہیے البتہ اگر ایسی کوئی بات ہو کہ جس کے چھپانے میں فساد کا اندیشہ ہو تو چھپانا ضروری نہیں بلکہ اظہار ضروری ہے، اس صورت میں لازم ہے کہ جس کو ناحق نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے اُسے خبر کردیں تاکہ وہ اپنی حفاظت کرسکے۔ ٭ تیسری بات یہ ارشاد فرمائی کہ پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ ------------------------------١ مصلحت آمیز جھوٹ اُس سچ سے بہتر ہے جو فتنہ بپا کرے۔