ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017 |
اكستان |
|
تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ وَاِذَا اَصْبَحْتَ فَلَا تَنْتَظِرِ الْمَسَائَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِکَ لِمَرَضِکَ وَمِنْ حَیَاتِکَ لِمَوْتِکَ. ١ ''حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ اِرشادفرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ۖ نے میرے مونڈھے پکڑکراِرشادفرمایا''دُنیامیں اجنبی یامسافرکی طرح رہو''اور خود حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرمایاکرتے تھے''جب شام ہوجائے توصبح کا اِنتظارمت کرواورصبح ہوجائے توشام کااِنتظارمت کرواورصحت وتندرستی کے اَیام میں اعمالِ خیرکرنے کوغنیمت جانوقبل اِس کے کہ بیمار ی حا ئل ہوجائے اوراپنی زندگی کے قیمتی لمحات کی قدرکروقبل اِس کے کہ موت آجائے۔ '' حدیث پاک سے معلوم ہواکہ ایمان والے کے لیے دُنیاکواپناوطن اصلی،مسکن اور مستقر سمجھنا مناسب نہیں ہے بلکہ وہ یہاں ایک ایسے مسافرکی طرح زندگی گزارے جوہمہ وقت سفرکے لیے تیاررہے۔ باری تعالیٰ کااِرشادگرامی ہے: (اِنَّمَا ہٰذِہِ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا مَتَاع وَّ اِنَّ الْاٰخِرَةَ ھِیَ دَارُ الْقَرَارِ ) ٢ ''یہ جوزندگی ہے دُنیاکی سوکچھ برت لیناہے اوروہ گھرجوپچھلاہے وہی ہے جم کر رہنے کاگھر۔'' پیغمبرعلیہ الصلوٰة والسلام اِرشادفرماتے ہیں :اِنَّمَا مَثَلِیْ وَمَثَلُ الدُّنْیَا کَمَثَلِ رَاکِبٍ قَالَ فِیْ ظِلِّ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَھَا. ٣ ''میری اوردُنیاکی مثال اُس سوارکی طرح ہے جس نے کچھ دیرکسی درخت کے سایہ میں آرام کیا اورپھراُس جگہ کو چھوڑ کرچل دیا ۔'' اجنبی آدمی کابھی یہی حال ہوتاہے،انسان جب پر دیس میں جاتاہے تووطن کی محبت اُسے بہت ستاتی ہے وہ دُنیاکے کام توکرتاہے لیکن دل میں وطن کی باتیں ہی گردش کرتی رہتی ہیں ،اِسی طرح ------------------------------١ بخاری شریف رقم الحدیث ٦٤١٦ ٢ سورہ غافر : ٣٩ ٣ ترمذی شریف رقم الحدیث ٢٣٧٧