Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2017

اكستان

48 - 66
آنکھ بندکر کے اُن پر اُنگلی رکھنے کو کہا جاتا ہے جس پر اُنگلی پڑتی ہے اُس کے اِعتبار سے نیچے اُس حرف کے سامنے لکھی ہوئی پیشین گوئیاں پڑھ کر اپنے اَحوال معلوم کرتے ہیں، یہ سب سراسر جہالت اور گمراہی ہے بلکہ آج کے مشینی دور میں قسمت کے اَحوال جاننے کے لیے مشین بھی تیار ہوگئی ہے، بس اَڈوں، ریلوے اسٹیشنوں پر دیکھا ہے کہ دل کے اَحوال بتانے والی کوئی مشین ہوتی ہے جو اِنسانوں کے دِل کے اَحوال کا علم دیتی ہے، لوگ کان میں لگانے والے آلے کے ذریعے اُس مشین کے واسطے سے اپنے اَحوالِ قلب کو سنتے ہیں اور وہاں لوگوں کی بھیڑ اور ایک تانتا لگا ہوا ہوتاہے۔ 
یاد رکھیے  !  غیب کا علم اللہ عز وجل کے سوا کوئی نہیں جانتا ، خود طوطا، مینا لے کر بیٹھنے والے   کو پتہ نہیں ہوتا کہ وہ کل کیا کرے گا  ؟  اور بے چارے کی قسمت کا علم اُس کو ہوتا تو اِس چالو روڈ پر   بیٹھ کر یہ چالو کام کرتا ہوا نہیں ہوتا، کوئی شخص نہیں جانتا وہ کل کیا کرے گا  ؟  اور نہ ایک دُوسرے کو     اِس بارے میں کوئی علم ہے، اِرشاد باری تعالیٰ ہے   :  ( وَمَا تَدْرِیْ نَفْس مَّا ذَا تَکْسِبُ غَدًا)   ١    ''کوئی نفس نہیں جانتا کہ کل کو کیا کرے گا۔''   نیز اِرشادِ خدا وندی ہے  : 
( قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ  فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ )  ٢  
''اے نبی  ۖ  !  آپ فرماد یجیے کہ جولوگ آسمان و زمین میں ہیں وہ غیب کو  نہیں جانتے، غیب کو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ ''
یہ عجیب بات ہے کہ آدمی توخود اپنا حال نہ جانے اور غیر عاقل جانور کو پتہ چل جائے کہ اُس کی قسمت میں کیا ہے ایک حدیث میں حضور اکرم  ۖ  کا اِرشاد گرامی ہے کہ  : 
مَنْ اَتَی عَرَّافًا فَسَاَلَہ عَنْ شَیْئٍ لَمْ تُقْبَلْ لَہ صَلٰوة اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ۔ ٣  
''جو شخص کسی ایسے آدمی کے پاس گیا جو غیب کی باتیں بتاتاہو پھر اُس سے کچھ بات پوچھ لی تواُس کی نماز چالیس دِن تک قبول نہ ہوگی۔ ''
اور ایک حدیث میں اِرشادِ نبوی ہے کہ  : 
------------------------------
   ١    سُورہ لقمان  :  ٣٤      ٢   سُورة النمل :  ٦٥    ٣   مسلم شریف  رقم الحدیث  ٢٢٣٠

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درسِ حدیث 8 1
6 معیارِ محبت 8 5
7 صالح جمہوریت اور تعمیر جمہوریت 11 1
8 سنگ ِ بنیاد اور حقیقی روح : 11 7
9 حقیقی روح اور جمہوریت کی جان : 13 7
10 مساوات اور بھائی چارہ کا تقاضا اور مطالبہ : 14 7
11 جمہوریت کی تشریح و تعمیر : 15 7
12 سیرت ِ پاک کا اِزدواجی پہلو اور مسئلہ کثرت ِ ازدواج 16 1
13 سرور ِ عالم ۖ کا دور ِشباب اور بے نظیر عفت : 17 12
14 آپ کا پہلا نکاح اور وہ بھی بیوہ سے : 18 12
15 حالاتِ مذکورہ کے نتائج : 20 12
16 دوسرا نکاح بھی بیوہ سے : 21 12
17 ایک شبہ کا ازالہ : 21 12
18 تبلیغ ِ دین 23 1
19 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 23 18
20 (١٠) دسویں اصل ...... اتباعِ سنت کا بیان : 23 18
21 عادات ِمحمدیہ کے اتباع میں منفعت دینیہ کی حکمتیں اور اسرار : 25 18
22 عبادات میں اتباعِ سنت بلاعذر چھوڑنا کفرِ خفی یا حماقت ِجلی ہے : 27 18
23 خاصیت اعمال میں ضعیف حدیث پر بھی عمل کرنا مناسب ہے : 29 18
24 خاتمہ اور اَورادِ مذکورہ کی ترتیب : 30 18
25 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
26 عبادتوں کے مختلف اقسام ہونے میں حکمت : 31 18
27 عیالدار شخص اور عالم اور حاکم کے لیے عبادت : 31 18
28 فضائلِ مسجد 32 1
29 مسجد کیا ہے ؟ 32 28
30 مسجد کا مقصد اور اُس کی اہمیت : 34 28
31 بقیہ : تبلیغ ِدین 37 18
32 دل کی حفاظت 38 1
33 جود و سخا : 38 32
36 اپنی چادر سائل کو دے دی : 39 32
37 دیہاتیوں کی بے ادبیوں کا تحمل : 40 32
38 سائل کے لیے قرض لینا : 41 32
39 ایک کوڑے کے بدلے اَسی بکریاں : 42 32
40 بے حساب بکریاںعطافرمائیں : 42 32
41 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 43 1
42 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 44 41
43 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 47 41
44 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 49 41
45 دین کے مختلف شعبے 50 1
46 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 50 45
47 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 51 45
48 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 51 45
49 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 54 45
50 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 55 45
51 موجودہ دور کا اَلمیہ : 56 45
52 نئے اِسلامی سال کاپیغام 59 1
53 دُنیاکی حقیقت : 59 52
54 منزل کیاہے ؟ 61 52
55 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 62 52
56 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 63 41
57 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter