ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
جہاں سے دو نوں کو الگ الگ راستوں پر چلنا تھا تویہاں دوسرے صحابی کی لاٹھی میں بھی روشنی پیداہو گئی، اب د و نوں اپنی اپنی لاٹھیوں کی روشنی میں چلتے رہے حتی کہ دونوں اپنے اپنے گھر پہنچے۔'' ١ رات چونکہ شدید تاریک تھی اس لیے حق تعالیٰ نے اُن کے لیے روشنی کا انتظام فرمایا اور سر ورِ کائنات ۖ کے یہ دو صحابہ بغیر کسی تکلیف کے اپنے اپنے گھروں کو تشریف لے گئے۔ ایک روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ اپنے والد کی ایک کرامت بیان کرتے ہیں کہ ''جس صبح کو''اُحد'' کا معرکہ ہونے والا تھا اُسی رات مجھے میرے والد صاحب نے بلایا اور فرمایا مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جو صحابہ سب سے پہلے شہید ہوں گے اُن میں سے ایک میں بھی ہو ں گا اور فرمایا کہ میں اپنے بعد چھوڑنے والوں میں سرورِ کائنات ۖ کے سوا سب سے زیادہ تمہیں ہی عزیز رکھتا ہوں، ( اور دیکھو) میرے ذمہ کچھ قرض ہے وہ ادا کرنا اور اپنی بہنوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرتے رہنا، یہ میری وصیت ہے، حضرت جا بر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب صبح ہوئی (اور لڑائی ہونے لگی) توآپ ہی سب سے پہلے شہید ہوئے اورآپ کوایک اور صحابی کے ساتھ مِلا کر دفن کیا گیا۔ ٢ چونکہ اِس جنگ میں صحابہ کرام کی کثیر تعداد نے جامِ شہادت نوش کیا اور جو صحابہ کرام باقی تھے وہ بھی دن بھرکی لڑائی کی وجہ سے تھک گئے تھے اور اکثر شدید زخمی تھے اس لیے شہداء کے لیے علیحدہ علیحدہ قبریں بنانی مشکل تھیں چنانچہ دو دو اور تین تین شہیدوں کو ایک ایک قبر میں دفن کر دیا گیا اور شہید کو خون آلود کپڑوں میں دفن کیا جاتا ہے اور غسل بھی نہیں دیا جاتا۔ ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب الفضائل والشمائل رقم الحدیث ٥٩٤٤ ٢ مشکوة شریف کتاب الفضائل والشمائل رقم الحدیث ٥٩٤٥