ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
الْمَائِ فَیَمْسَحُ بِھِمَا وَجْھَہُ وَیَقُوْلُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اَنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَات ثُمَّ نَصَبَ یَدَیْہِ فَجَعَلَ یَقُوْلُ اَللّٰھُمَّ فِی الرَّفِیْقِ الْاَعْلٰی حَتّٰی قُبِضَ ۔ ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میرے لیے اللہ کے انعامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حضور ۖ کی وفات میرے گھر میں میری باری کے دن میری ہنسلی اور سینہ کے درمیان ہوئی اور یہ بھی اُس کا انعام ہے کہ آپ کے مبارک تھوک کومیرے تھوک کے ساتھ آپ کی وفات سے پہلے اکٹھا کردیا اور وہ اس طرح کہ میرے پاس عبد الرحمن بن ابی بکر آئے اور ان کے ہاتھ میں ایک مسواک تھی، میں حضور ۖ کو سہارا دے رہی تھی میں نے دیکھا کہ آپ اُن کی مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں، مجھے معلوم تھاکہ آپ مسواک پسند فرماتے ہیں اس لیے میں نے دریافت کیا کہ آپ کے لیے مسواک لوں، آپ نے سر کے اشارے سے فرمایا ہاں ،چنانچہ میں نے عبد الرحمن سے مسواک لے کرآپ کو دی آپ نے استعمال کرنا چاہا لیکن مسواک سخت تھی اس لیے آپ استعمال نہ کر سکے ،میں نے کہا کہ نرم کردوں آپ نے سر کے اشارے سے فرمایا ہاں، چنانچہ میں نے (دانتوں سے چبا کر) نرم کر کے حضور ۖ کو دی، آپ نے اس کو اپنے دانتوں پر پھیرنا شروع کیا، آپ کے سامنے ایک برتن تھا جس میں پانی تھا آپ اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈالتے اور چہرۂ انور پر پھیر لیتے اور فرماتے لا اِلہ اِلا اللہ بے شک موت کے لیے سختیاں ہیں پھر بطورِ دعا کے ہاتھ اُٹھائے اور کہنا شروع کیا اے اللہ ! مجھے رفیق اعلیٰ (انبیائ) میں شامل کر اور اسی طرح کہتے رہے یہاں تک کہ آپ کی روح قبض کی گئی او ر آپ کے دونوں ہاتھ نیچے گرپڑے۔ '' ف : معلوم ہوا کہ مرنے سے پہلے مسواک کرنا، طہارت و نظافت حاصل کرنا مستحب ہے اسی لیے فقہاء نے لکھا ہے کہ جس شخص کو اپنی موت کا علم ہوجائے اُس کو موئے زیر ناف وغیرہ کا صاف