ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ ہر ایک چیز میںجس قدر کمال رکھتا ہے دوسرا کوئی نہیں رکھ سکتا۔ ٭ دوسرا سبب محبت کا ''جمال'' ہے۔ حُسن وجمال بھی محبت کا سبب ہوتا ہے،سورج چاند ستارے فرشتے اور انسانوں میں مرد اور عور ت میں جو بھی حُسن اور جمال پایا جاتا ہے وہ سب اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا ہے،ظاہر ہے کہ دینے والا وہی چیز دے سکتا ہے جو خود اُس کے پاس موجود ہو اور جبکہ ہر ایک شے میں جو کچھ بھی حُسن وجمال ہے وہ سب خدا ہی کا دیا ہوا ہے توخود خدا کے اندر حُسن وجمال کا ہونا بلکہ سب سے زیادہ اور سب سے اکمل و اعلیٰ درجہ کا ہونا اس سے معلوم ہوتا ہےاِنَّ اللّٰہَ جَمِیْل وَ یُحِبُّ الْجَمَالَ کسی میںکو ئی جمال ہے تو اُس کا مبداء ذاتِ باری تعالیٰ ہے۔ چودہویں رات کے چاند میںجو جمال ہے وہ اللہ تعالیٰ کا ہے حیوانات ،جمادات ، فرشتے ،انسان ،مرد اور عورتوں میں جو بھی حُسن وجمال ہے وہ سب اُسی کا ہے، جس مخلوق میںتھوڑا سا بھی حُسن ہوتا ہے اُس پر فریفتہ ہوتے ہیں ،چکور کو چودہویں رات کے چاند سے محبت ہے، بُلبل کو گل سے ،وہ خدا جس نے سب کو حُسن وجمال عطا فرمایا ہے خود اُس میں جتناحُسن وجمال ہے کسی چیز میں نہیں۔ ٭ تیسرا سبب محبت کا ''احسان'' ہے ۔اَلاِنْسَانُ عَبْدُ الْاِحْسَانِ ١ کیا اللہ تعالیٰ کے احسان کے برابر کسی کا احسان ہو سکتاہے ؟ کیا اللہ جیسا محسن کوئی ہو سکتا ہے ؟ ماںباپ کو دیکھیے کہ اُن کا احسان اپنی اولاد پر جتنا ہوتاہے کسی کا نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ اللہ کی صفت ِخالقیت کے مظہر ہیں ، اللہ تعالیٰ کا احسان ہرانسان بلکہ ہر مخلوق پر جس قدر ہے کسی کا بھی نہیں ،ہم کو ہمارے ماں باپ کو وجود سے نوازا ،دیکھنے چلنے پھرنے کی طاقت سب اُس نے دی ،خدا کا احسان ہر مخلوق پر جب سب سے زیادہ ہے تو چاہیے کہ اُس سے محبت بھی سب سے زیادہ اور اعلیٰ درجہ کی ہو ، اُس جیسی محبت کسی دوسرے سے نہ ہو،انسان پر اللہ تعالیٰ کا احسان کتنا بڑا ہے کہ اُس کو پیدا کرنے سے پہلے زمین و آسمان او ر اُس کی راحت کے تمام ساز و سامان پیدا کردیے (خَلَقَ لَکُمْ مَّا فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا ثُمّ اسْتَوٰی اِلَی السَّمَآئِ ------------------------------١ انسان احسان کا بندہ ہے۔