ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2017 |
اكستان |
|
اِنَّ الْعَیْنَ تَدْمَعُ وَالْقَلْبَ یَحْزُنُ وَلَا نَقُوْلُ اِلَّا مَا یَرْضَی رَبُّنَا وَاِنَّا بِفِرَاقِکَ یَا اِبْرَاھِیْمُ لَمَحْزُوْنُوْنَ ۔(بخاری ومسلم وغیرھما) بے شک آنکھ سے آنسو بہہ رہے ہیں دل غمگین ہے مگر زبان پر صرف وہی آئے گا جو ہمارے رب کو راضی کردے اور واقعہ یہ ہے کہ اے ابراہیم تمہاری جدائی سے ہم غمگین ہیں (٤) آنحضرت ۖ کے نواسے (حضرت زینب کے نورِ چشم) کا سانس اُکھڑنے لگا تب چشم مبارک سے آنسو بہنے لگے، حضرت سعد بن عبادہ نے عرض کیا یہ کیا یا رسول اللہ جواب میں ارشاد ہوا: ھٰذِہِ رَحْمَة جَعَلَھَا اللّٰہُ فِیْ قُلُوْبِ عِبَادِہ۔ فَاِنَّمَا یَرْحَمُ اللّٰہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ ۔ ١ ''یہ رحمت ہے (وہ نرمی ہے جو اُنس و محبت کی وجہ سے رو نما ہوتی ہے) اللہ تعالیٰ نے یہ رحمت اپنے بندوں کے دلوں میں رکھ دی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں صرف اُن ہی پر رحم کرتے ہیں جو خود بھی ''رحیم'' ہوتے ہیں (جن کے دلوں میں یہ نرمی ہوتی ہے) ۔'' (٥) حضرت سعد بن عبادة رضی اللہ عنہ بیمار تھے حالت خراب ہوگئی آنحضرت ۖ نے جب ان کو نازک حالت میں دیکھا تو چشم پُرنم سے آنسو بہنے لگے جو وہاں موجود تھے وہ زور زور سے رونے لگے، ارشاد ہوا : ''اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو بہنے اور دل سے غمگین ہونے پر عذاب نہیں کرتا، زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاعذاب یا رحم اِس سے بولنے پر ہوتا ہے (جزع فزع کے الفاظ کہے تو عذاب اور صبرو شکر کے کلمات پر ثواب ملتا ہے) ۔'' (٦) ارشاد ہوا : وہ ہم میں کانہیں جو رُخساروں کو پیٹے، گریبان پھاڑے اور زمانہ جاہلیت کے الفاظ زبان سے پکارے (نوحہ اور بین کرے یا معاذ اللہ تقدیر کو برا کہے، حضرت حق کے متعلق شکوہ کے الفاظ ادا کرے) ۔ (٧) ارشاد ہوا : میں اُس سے بیزار ہوں جو سر منڈائے، منہ پیٹے اور کُوک مار(زور سے چِلا ) کر روئے ۔( بخاری ومسلم وغیرہما) ------------------------------١ بخاری و مسلم وغیرھما