انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
اُٹھائے اور دس آدمی آکر اس کا ہاتھ پکڑلیں تو عاجز ہوجائے گا۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کی شان ہے کہ وَلَا یُعْجِزُہٗ شَیْءٌ فِی اسْتِعْمَالِ قُدْرَتِہٖ میری قدرت کے استعمال میں کوئی چیز مجھے عاجز نہیں کرسکتی۔ اگر ناراض ہوجاؤں تو شام کو خیریت سے سوئے گا اور صبح اس کے گردے بے کار ہوجائیں گے۔ اب سارا خون نکلواؤ اور سارا خون چڑھاؤ۔ جہاں چاہے اور جس طرح چاہے وہ ہمیں عذاب میں پکڑسکتا ہے۔ اس لیے پناہ مانگو کہ اللہ تعالیٰ ہم سے ناراض نہ ہوں اور انتقام نہ لیں۔ اس لیے ان کو راضی کرنے میں دیر نہ کرو، معلوم نہیں کب بلاوا آجائے۔ زندگی کا ویزا ناقابلِ توسیع اور نامعلوم المیعاد ہے لہٰذا جلدی سے استغفار و توبہ کرکے ہم سب ارادہ کرلیں کہ آج سے صورتاً اور سیرتاً ہم اسی کے ہوکر رہیں گے جس نے ہمیں پیدا کیا ہے۔ نہ سوسائٹی سے ڈریں گے، نہ معاشرے سے ڈریں گے، نہ زمانے سے ڈریں گے ؎ ہم کو مٹاسکے یہ زمانے میں دم نہیں ہم سے زمانہ خود ہے زمانے سے ہم نہیں یہ شعر مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃاللہ علیہ کا ہے۔علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ عَزِیْزٌ کو اللہ تعالیٰ نے اس لیے مقدم کیا کہ زبردست طاقت والے کی طرف سے تم کو مغفرت مل رہی ہے۔ کمزور کی معافی قابلِ قدر نہیں ہوتی۔ ایک آدمی چارپائی پر پڑا ہوا ہے، سانس کا مریض ہے، دمہ اور تنفس سے اُٹھ کر کھڑا نہیں ہوسکتا وہ اگر کہہ دے کہ جاؤ! میں نے تمہیں معاف کیا تو اس کی معافی کی قدر نہیں ہوتی۔ آدمی کہتا ہے کہ اگر تم مجھے معاف نہ بھی کروگے تو میرا کیا بگاڑ لوگے؟ لیکن اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ زبردست قدرت والا مالک تمہیں معاف کررہا ہے، وہ چاہے تو ابھی تمہیں نیست و نابود کردے لہٰذا ایسے زبردست قدرت والے اللہ تعالیٰ کی معافی کی قدر کرو اور سراپا شکر بن جاؤ۔ اَللّٰہُمَّ وَفِّقْنَا لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ