انوار حرم |
ہم نوٹ : |
|
علم و عمل میں فاصلے ہیں۔ مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو۔ جیسے لکھنوی اس کو کہتے ہیں جو لکھنؤ والا ہو،اصل مولوی وہ ہے جس کو نسبت ہو مولیٰ سے، جس نے کسی اللہ والے کی صحبت اُٹھائی ہو، اہل اللہ سے پیوندکاری کی ہو، جو دیسی آم الگ رہتا ہے اور لنگڑے آم سے ملاقات نہیں کرتا بلکہ مذاق اُڑاتا ہے،توہین کرتا ہےاوراپنے منہ سے کہتا ہے کہ میں خودلنگڑا آم ہوں،آؤ میرے ساتھ رہو، میری مجلس میں بیٹھو، مجھ سے پیوندکاری کرلو۔ تو اس سے پوچھو کہ آپ نے کس لنگڑے آم سے پیوندکاری کی ہے؟ آپ مربی بننے کے شوق میں جو پاگل ہورہے ہیں تو یہ بتائیے کہ آپ مربّہ بھی بنے ہیں کہ نہیں؟ پہلے مربّہ بنتا ہے پھر مربی ہوتا ہے۔ تو کسی مربی کی تربیت آپ نے اُٹھائی ہے؟ آپ کس کے تربیت یافتہ ہیں؟ میں کیسے آپ کو لنگڑا آم سمجھ لوں؟ آپ تو لنگڑے آم کا مذاق اُڑاتے رہتے ہیں اور اس کی غیبت کرتے رہتے ہیں۔ پہلے آپ کسی لنگڑے آم کی صحبت اُٹھائیے اور لنگڑا آم بن جائیے، پھر آپ کو کہنا نہیں پڑے گا کہ میں لنگڑا آم ہوں، لوگ آپ کی خوشبو سے خود آپ پر فدا ہوجائیں گے۔ ورنہ لاکھ تقریریں کیجیے کچھ اثر نہ ہوگا۔ میرے شیخ اوّل شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ جس عالم نے اللہ والوں کی صحبت نہیں اُٹھائی اور ان کی صحبت میں رہ کر مجاہدہ نہیں کیا اس کی گفتگو میں بھی اثر نہیں ہوتا۔ جب یہ خود مست نہیں تو دوسروں کو کیا مست کرے گا اور میرے شیخ اس کی مثال دیتے تھے کہ کچا قیمہ پیس کر اس میں کباب کے سارے اجزا ڈال دو اور ٹکیہ بناکر رکھ دو اور لکھ دو کہ یہ شامی کباب ہے، مگر اسے مجاہدہ سے نہیں گزارا گیا اور آگ پر رکھ کر سرسوں کے تیل میں تلا نہیں گیا تو اس کی صورت تو شامی کباب کی سی ہوگی لیکن سیرت نہ ہوگی، اور اس میں وہ خوشبو بھی نہیں آئے گی جو کباب میں ہوتی ہے اور جو کوئی کھائے گا تھو تھو کرے گا اور کہے گا کہ یار ہم نے تو مولانا لوگوں کی بڑی تعریف سنی تھی مگر ؎ بہت شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا لیکن اس کچے کباب کو کڑھائی میں ڈال کر نیچے سے آگ لگائی جائے اور تیل میں تلا جائے اب جو اس کی خوشبوپھیلے گی تو کافر بھی کہے گا کہ؎ بوئے کباب ما را مسلماں کرد اس کباب کی خوشبو نے تو مجھے مسلمان کر ڈالا۔