تراشیدہ ناخنوں کو دفن کرنا بہتر ہے۔ وضو یا غسل کی جگہ ڈالنا مکروہ ہے، اس سے مصیبت اور۔َبلا پیدا ہوتی ہے۔
۶۔ انگلیوں کے جوڑ کا دھونا: حدیث میں اگرچہ انگلیوں کے جوڑ کی تخصیص ہے، لیکن۔ُعلما نے لکھا ہے کہ بدن کے ان تمام حصوں کا یہی حکم ہے جن میں میل اور گرد وغبار جمع ہوجاتا ہے ، جیسے: کان کا سوراخ، بغل وغیرہ پس اس طرح کے تمام حصوں کو دھونے کا بھی خاص اہتمام کرنا چاہیے۔
۷۔ بغل کے بال اکھاڑنا: اس کا مقصد بھی نظافت حاصل کرنا ہے، ان بالوں کا مونڈنا اور اُکھاڑنا دونوں جائز ہیں، لیکن حدیث میں چوںکہ نتف کا لفظ آیا ہے جس کے معنی اکھاڑنے کے ہیں، اس لیے ۔ُعلما نے اکھاڑنے کو افضل قرار دیا ہے، نیز اکھاڑنے کی صورت میں بال دیر سے نکلتے ہیں اور ۔ُبو بھی کم پیدا ہوتی ہے اور دوبارہ بال نکلنے پر چبھتے بھی نہیں، لیکن اگر بالوں کے اکھاڑنے میں تکلیف ہو تو پھر جس طرح ممکن ہو بال دور کیے جاسکتے ہیں، بال صفا وغیرہ کا استعمال بھی جائز ہے۔ نیز بغلوں کے بال خود صاف کرے، بلا ضرورت حجام وغیرہ سے صاف کرانا بہتر نہیں۔
۸۔ عانہ کے بال مونڈنا: عا نہ مرد وعورت کی شرم گاہ کے اطراف کے بالوں اور بعض کے نزدیک ۔ُسرین کے بالوں کو کہتے ہیں۔ محققین کے نزدیک دونوں جگہ کے بالوں کو دور کرنا چاہیے۔ اور اس کے لیے کسی بھی مزیل چیز کو استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن مرد کے لیے اُسترہ کا استعمال مستحب ہے، اور عورت کے لیے اکھاڑنا افضل ہے۔ اور بال صفا وغیرہ کا استعمال بھی جائز ہے۔
۹۔ انتقاصِ ماء یعنی استنجا کرنا:یہ انتقاصِ ماء کی ایک تفسیر ہے اور اس سے مراد پانی سے استنجا کرنا ہے۔ ۔ُفقہا نے لکھا ہے کہ اگر نجاست مخرج سے نہ بڑھی ہو تو دھونا سنت۔ّ ہے اور اگر مخرج سے بڑھ کر ایک درہم سے زائد ہو تو دھونا فرض ہے۔ بعض۔ُعلما کے نزدیک انتقاصِ ماء سے مراد شرم گاہ کو پانی سے دھونا ہے تاکہ پیشاب کی آمد کا سلسلہ بند ہوجائے۔ بعض نے کہا کہ ا س سے مراد وضو کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے دینا ہے تاکہ شیطانی خیالات اور وساوس سے حفاظت ہوسکے۔ جمہور کے نزدیک انتقاصِ ماء کا مطلب یہی ہے، کیوںکہ ایک روایت میں بجائے انتقاص کے انتضاح کا لفظ بھی آیا ہے، جس کے معنی پانی چھڑکنے کے ہیں، اس سے اس کی تایید ہوتی ہے۔
۱۰۔ کلی کرنا:کلی وضو میں سنت اور غسلِ جنابت میں فرض ہے۔ بغیر اس کے غسل نہ ہوگا، لیکن کلی میں مبالغہ کرنا اگر روزہ نہ ہو تو مسنون ہے، نیز کلی داہنے ہاتھ سے کرنا چاہیے کہ یہ بھی سنت ہے۔
انبیا کی سنت:
۱۔ عَنْ مَلِیْحِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ الْخُطَمِيِّ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ جَدِّہِ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ: خَمْسٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِیْنَ: اَلْحَیَائُ، وَالْحِلْمُ،