’’کشف الغمہ‘‘ میں گھر سے نکلنے کے وقت مسواک کرنے کے متعلق بھی حضور ﷺ کا معمول ذکر کیا ہے۔ فرماتے ہیں:
وَکَانَ لَا یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِہٖ إِلَّا اسْتَاکَ۔2
حضورﷺ جب گھر سے نکلتے تو مسواک فرماتے تھے۔
کھانے سے پہلے اور بعد میں مسواک:
وَقَالَ أَبُوْ ہُرَیْرَۃَ ؓ: لَقَدْ کُنْتُ أَسْتَنُّ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ، وَبَعْدَ مَا أَسْتَیْقِظُ، وَقَبْلَ مَا آکُلُ، وَبَعْدَ مَا آکُلُ حِیْنَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَقُوْلُ مَا قَالَ۔ رواہ أحمد ورجالہ ثقات۔3
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں سونے سے پہلے اور بیدار ہونے کے بعد اور کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد مسواک کیا کرتا تھا جب سے میں نے حضور ﷺ کو (اس کا حکم) فرماتے ہوئے سنا۔
تلاوتِ قرآن کے لیے مسواک:
عَنْ عَلِيٍّؓ: أَنَّ أَفْوَاہَکُمْ طُرُقُ الْقُرْآنِ
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے فرماتے
فَطَہِّرُوْہَا بِالسِّوَاکِ۔رواہ أبونعیم مرفوعًا، وابن ماجہ موقوفًا۔
ہیں: تمہارے منہ قرآن کے راستے ہیں (اس لیے) ان کو مسواک کے ذریعہ خوب صاف کیا کرو۔
فائدہ: مطلب یہ ہے کہ منہ سے چوںکہ قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے اس لیے اس کو مسواک سے صاف کرنا چاہیے، خاص طورپر تلاوتِ قرآنِ پاک کے لیے کہ اس وقت اس کی طلب زیادہ مؤکد ہوجاتی ہے، چناںچہ ’’بنایہ‘‘ میں علامہ عینی ؒ فرماتے ہیں: