حضرت ابنِ عمرؓسے منقول ہے کہ حضور ﷺ جب سوتے تو مسواک آپ کے پاس ہوتی تھی، اور جب بیدار ہوتے تو مسواک کے ساتھ ابتدا فرماتے تھے۔
فائدہ: ان احادیث سے معلوم ہوا کہ بیداری کے بعد مسواک کرنا حضرت رسول کریم ﷺ کی سنت ہے، آپ ﷺ جب بھی رات دن میں سو کر بیدار ہوتے تو پہلے مسواک استعمال فرماتے تھے جیسا کہ حدیث بالا سے ظاہر ہے۔ اس لیے ہم امتیوں کو بھی اس سنت کو اپنانا اور اس کی فضیلت اور ثواب کا حاصل کرنا از حد ضروری ہے۔
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب بیدار ہوتے تو بریرہ جاریہ ؓ سے مسواک طلب فرماتے۔
علامہ ابنِ دقیق العید ؒ فرماتے ہیں کہ بیداری کے بعد مسواک کرنے کی حکمت یہ ہے کہ سونے کی حالت میں پیٹ سے بخارات اور گندی ہوائیں منہ کی طرف چڑھ جاتی ہیں جس کی وجہ سے منہ میں بدبو اور ذائقہ میں تبدیلی ہوجاتی ہے اور مسواک کرنے سے یہ چیز جاتی رہتی ہے بدبو دور ہوجاتی ہے، ذائقہ صحیح ہوجاتا ہے۔1
تہجد کے لیے مسواک:
عَنْ حُذَیْفَۃَؓ قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ ﷺ: إِذَا قَامَ لِلتَّہَجُّدِ مِنَ اللَّیْلِ یُشَوِّصُ فَاہُ بِالسِّوَاکِ۔2
حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺجب رات کو تہجد کے لیے کھڑے ہوتے تو دہن (مبارک) کو مسواک سے رگڑتے اور صاف فرماتے تھے۔
فائدہ: اس سے معلوم ہوا کہ تہجد سے پہلے مسواک کرنا حضور ﷺ کی سنت ہے، اس کا اقتدا اجر و ثواب سے خالی نہیں۔ ابوداود میں ہے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ایک بار مجھے حضور ﷺ کی خدمت میں رات گزارنے کا اتفاق ہوا تو میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ بیدار ہونے کے بعد پانی پر آئے اور مسواک کا استعمال کیا، پھر یہ آیت تلاوت کی: {اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰواتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّھَارِ لَاٰیَاتٍ لاِّ ُوْلِی الْاَلْبَابِ}3 اور (غالباً) ختمِ سورت کے قریب یا ختم تک پڑھا اس کے بعد وضو کیا اور مصلیٰ پر پہنچے اور دو
رکعت نماز پڑھی، پھر بستر کی طرف لوٹے اور سوگئے۔ پھر بیدار ہوئے اور یہی عمل کیا اور بستر کی طرف لوٹے اور سوگئے۔ پھر بیدار ہوئے اور ایسے ہی کیا پھر بستر کی طرف لوٹے اور سوگئے۔ پھر بیدار ہوئے اور یہی عمل کیا اور ہر مرتبہ مسواک کی اور دو رکعت نماز پڑھی اور اخیر میں وتر بھی ادا فرمائے۔1
’’احیاء العلوم‘‘ میں رات کے وظائف کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ آدمی کو اپنی مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھنا چاہیے