بیہقی ؒوغیرہ نے حضرت انس ؓ سے مرفوعًا نقل کیا ہے، اگرچہ حدیث میں کلام ہے کہ بجائے مسواک کے انگلیاں کافی ہیں۔ حضرت ۔َعمر و بن عوف مزنی ؒسے منقول ہے کہ انگلیاں مسواک کے قائم مقام ہیں جب کہ مسواک نہ ہو۔ حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ میں نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ جب آدمی کا منہ جاتا رہے تو کیا وہ بھی مسواک کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! میں نے عرض کیا: کیسے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اپنے منہ میں انگلی داخل کرلے۔ 2
اگر مسواک اور دانت دونوں موجود ہوں تو پھر انگلی وغیرہ پھیرنے سے مسواک کا ثواب نہ ہوگا، اِلاَّ یہ کہ منہ میں کوئی تکلیف ہو۔ شرنبلالی ؒ فرماتے ہیں:
وَفَضْلُہُ یَحْصُلُ وَلَوْ کَانَ الْاِسْتِیَاکُ بِالإِْصْبَعِ أَوْخِرْقَۃٍ خَشِنَۃٍ عِنْدَ فَقْدِہِ؛ لِقَوْلِہِ ؑ: یُجْزِیٔ مِنَ السِّوَاکِ الْأَصَابِعُ (مراقي)۔ قال الطحطاوي: قولہ: ’’وفضلہ یحصل إلخ‘‘ فیترتب الثواب الموعود، وقولہ: ’’عند فقدہ‘‘ لا عند وجودہ۔
مسواک کی فضیلت انگلی یا موٹے کپڑے سے بھی حاصل ہوجاتی ہے بشرط یہ کہ مسواک نہ ہو، کیوںکہ حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ انگلیوں سے بھی مسواک کافی ہے۔ طحطاوی ؒ کہتے ہیں کہ مطلب یہ ہے کہ مسواک کا مخصوص ثواب جو احادیث میں منقول ہے حاصل ہوجائے گا اور یہ مسواک نہ ہونے کی شکل میں ہے، اگر مسواک ہو تو پھر یہ حکم نہیں ہے۔
مسواک کی دُعا: ’’بنا یہ‘‘ میں ’’درا یہ‘‘ سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مسواک کرتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہیے: اَللّٰھُمَّ طَھِّرْ فَمِيْ وَنَوِّرْ قَلْبِيْ وَطَھِّرْ بَدَنِيْ وَحَرِّمْ جَسَدِيْ عَلَی النَّارِ۔ اسی طرح علامہ نووی ؒنے ’’شرح مہذب‘‘ میں ایک دوسری دعا نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ دعا اگرچہ بے اصل ہے، لیکن اچھی دعا ہے، اس لیے اس کے پڑھنے میں کوئی مضایقہ نہیں ہے۔ وہ دعا یہ ہے: اَللّٰھُمَّ بَیِّضْ أَسْنَانِيْ وَشَدَّ بِہِ لِثَانِيْ وَثَبِّتْ بِہِ لَھَاتِيْ وَبَارِکْ لِيْ فِیْہِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
برش اور مسواک: برش اگر خنزیر کے بالوں کا ہے تب تو اس کا استعمال بالکل ناجائز ہے اور اگر مشکوک ہے تو اس کا ترک اولیٰ ہے۔ اور اگر مشکوک نہیں تو استعمال جائز ہے، لیکن بلا ضرورت سنت مسواک کے قائم مقام نہ ہوگا، کیوں کہ سنت مسواک کی لکڑی ہی سے ثابت ہے۔ البتہ اگر کسی وقت لکڑی مسواک کے قابل موجود نہ ہو تو صرف برش یا انگلی وغیرہ سے دانت صاف کرلینا ضرورت کی وجہ سے اس کے قائم مقام ہوجاتا ہے، لیکن بلاضرورت اس کا استعمال خلافِ سنت ہے، اور درحقیقت یہ اہلِ اسلام کا شعار نہیں ہے۔
منجن کا استعمال: منجن کا استعمال جائز ہے، لیکن محض منجن پر اکتفا کر لینے سے مسواک کی فضیلت حاصل نہ ہوگی، اس لیے منجن کے ساتھ مسواک کا اہتمام بھی کرنا چاہیے۔