دانت زرد ہونے کے وقت مسواک:
عَنِ تَمَّامِ بْنِ العَبَّاسِ عَنْ أَبِیْہِ ؓ قَالَ:کَانُوْا یَدْخُلُوْنَ عَلَی النَّبِيِّﷺ وَلَا یَسْتَاکُوْنَ، فَقَالَ: تَدْخُلُوْنَ عَلَيَّ قُلْحًا، اِسْتَأْکُوْا۔2
حضرت تمام بن عباس اپنے والد عباس ؓ سے نقل فرماتے ہیں کہ صحابہ ؓ حضور ﷺ کے پاس بلا مسواک کیے حاضر ہوتے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: تم میرے پاس آتے ہو اور تمہارے دانت زرد ہوتے ہیں۔ مسواک کیا کرو۔
فائدہ: اس مضمون کی متعدد روایات مختلف طرق سے نقل کی گئی ہیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ دانتوں کے زرد ہوجانے کے وقت بھی مسواک کرنی چاہیے کہ اس میں منہ کی پاکیزگی اور صفائی ہے۔ بسا اوقات مسواک نہ کرنے سے منہ میں بدبو پیدا ہوجاتی ہے۔ جس سے دوسرے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہے اور گھن آتی ہے۔
موت سے پہلے مسواک:
عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: إِنَّ مِنْ نِعَمِ اللّٰہِ عَلَيَّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِﷺ تُوُفِّيَ فِي بَیْتِي، وَفِي یَوْمِي، وَبَیْنَ سَحْرِيْ وَنَحْرِيْ۔ وَأَنَّ اللّٰہَ جَمَعَ بَیْنَ رِیْقِيْ وَرِیْقِہِ عِنْدَ مَوْتِہِ، دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ
حضر ت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میرے لیے اللہ کے انعامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ حضور ﷺ کی وفات میرے گھرمیں میری باری کے دن میری ہنسلی اور سینہ کے درمیان ہوئی۔ اور یہ بھی اس کا انعام ہے کہ آپ ﷺ
ابْنُ أَبِيْ بَکْرٍ، وَبِیَدِہِ السِّوَاکُ، وَأَنَا مُسْنِدَۃُ رَسُولِ اللّٰہِ ﷺ، فَرَأَیْتُہُ یَنْظُرُ إِلَیْہِ، وَعَرَفْتُ أَنَّہُ یُحِبُّ السِّوَاکَ، فَقُلْتُ: آخُذُہُ لَکَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِہِ أَنْ نَعَمْ: فَتَنَاوَلْتُہُ، فَاشْتَدَّ عَلَیْہِ، وَقُلْتُ: أُلَیِّنُہُ لَکَ؟ فَأَشَارَ بِرَأْسِہِ أَن نَعَمْ، فَلَیَّنْتُہُ، فَأَمَرَّہُ، وَبَیْنَ یَدَیْہِ رَکْوَۃٌ فِیْہَا مَائٌ، فَجَعَلَ یُدْخِلُ یَدَیْہِ فِي الْمَائِ فَیَمْسَحُ بِہِمَا وَجْہَہُ، وَیَقُولُ: لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَکَرَاتٍ، ثُمَّ نَصَبَ یَدَہُ، وَجَعَلَ یَقُولُ: اَللّٰھُمَّ فِي الرَّفِیْقِ الْأَعْلٰی، حَتّٰی قُبِضَ وَمَالَتْ یَدُہُ۔1
کے مبارک تھوک کو میرے تھوک کے ساتھ اکٹھا کردیا۔ (اور وہ اس طرح) کہ میرے پاس عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ آئے اور ان کے ہاتھ میں ایک مسواک تھی میں حضور ﷺکو سہارا دے رہی تھی میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ ان کی مسواک کی طرف دیکھ رہے