احتمالِ فرضیت:
۱۔ عَنْ أَبِيْ أُمَامَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِﷺ قال: تَسَوَّکُوْا؛ فَإِنَّ السِّوَاکَ مَطْھَرَۃٌ لِلْفَمِ، مَرْضَاۃٌ لِّلرَّبِّ مَاجَائَ نِيْ جِبْرَئِیْلُ اِلَّا وَصَّانِيْ بِالسِّوَاکِ، حَتّٰی لَقَدْ خَشِیْتُ أَنْ یُفْرَضَ عَلّيَّ وَعَلٰی اُمَّتِيْ، وَلَولَا أَخَافُ أَنْ اَشُقُّ عَلٰی اُمَّتِيْ لَفَرَضْتُہٗ عَلَیْھِمْ، وَإِنِّيْ لَأَسْتَاکُ حَتّٰی خَشِیْتُ أَنْ أُحْفِيَ مَقَادِمَ فَمِيْ۔1
حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسواک کیا کرو، کیوں کہ مسواک میں منہ کی پاکی اور حق تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔ جبرئیل ؑ مجھے ہمیشہ مسواک کی وصیت کرتے رہے، یہاں تک کہ مجھے خوف ہوا کہ کہیں مجھ پر اور میری امت پر فرض نہ ہوجائے۔اگر مجھے اپنی امت پر دشواری کا خوف نہ ہوتا تو میں ان پر مسواک فرض کردیتا۔
اور میں اس قدر کثرت سے مسواک کرتا ہوں کہ مجھے اپنے منہ کے اگلے حصہ کے چھل جانے کا خوف ہے۔
۲۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَؓ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ مَعَ کُلِّ صَلَاۃٍ۔ رواہ البخاري واللفظ لہ، ومسلم إلا أنہ قال: عند کل صلاۃ،
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر مجھے امت کی مشقت اور دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ان کو ہرنماز کے وقت مسواک استعمال کرنے کا حکم دیتا۔
والنسائي وابن ماجہ وابن حبان فيصحیحۃ إلا أنہ قال: مع الوضوء عند کل صلاۃ، ورواہ أحمد بن خزیمۃ في صحیحہ، وعندھما: لأمرتھم بالسواک مع کل وضوء۔
۳۔ وَاثِلَۃَ (رَفَعَہٗ) اُمِرْتُ بِالسِّوَاکِ، حَتّٰی خَشِیْتُ أَنْ یُکْتَبَ عَلَيَّ۔ أخرجہ أحمد والطبراني بسند فیہ لیث بن أبي سلیم مختلف فیہ، والراجح توثیقہ ۔1
حضرت واثلہ سے مرفوعًا نقل کیا گیا ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھے (بار بار) مسواک کا حکم دیا گیا، یہاں تک کہ مجھے اس کی فرضیت کا اندیشہ ہوگیا۔
فائدہ: چوں کہ ہر نما زکے وقت مسواک کرنا مشقت اور دشواری سے خالی نہ تھا اور امت کے لیے اس میں تکلیف دہ امر کا