مسواک کی اہمیت احادیث کی روشنی میں
مسواک اور فطرت:
۱۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ حَدَّادٍ1 قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ: اَلسِّوَاکُ مِنَ الْفِطْرَۃُ۔2
حضرت عبداللہ بن حداد سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: مسواک کرنا فطرت ہے۔
فائدہ: فطرت کے معنی میں اختلاف3 ہے۔ ابواسحاق شیرازی اور ماوردی وغیرہ کہتے ہیں کہ اس کے معنی دین کے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ دس چیزیں امور دینیہ میں سے ہیں۔ بعض کہتے کہ اس سے سنتِ ابراہیمی مراد ہے اور مطلب یہ ہے کہ یہ دس چیزیں حضرت ابراہیم ؑ کی سنت ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ اس سے وہ اخلاق اور خصائلِ حمیدہ مراد ہیں جن پر طبائعِ سلیمہ کو پیدا کیا گیا ہے اور مطلب یہ ہے کہ دس چیزیں بہترین خصائل اور عادات سے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ فطرت کے معنی سنت کے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ یہ تمام چیزیں مسنون ہیں۔ ان کا کرنا سنت اور باعث ِ ثواب ہے۔خطابی اور اکثر لوگوں کا یہی قول ہے۔
’’حجۃ اللّٰہ البالغۃ‘‘ میں شاہ ولی اللہ صاحب ؒ نے لکھا ہے کہ ہر ملت اور ہر جماعت کے مخصوص شعائر اور ممتاز نشانات ہوتے ہیں، جن کے ذریعہ ان کی اطاعت وفرماں برداری کا حال محسوس ومشاہد ہوتا ہے۔ یہ دس چیزیں بھی مسلمانوں کی خاص علامات ہیں جو ملتِ حنیفہ کے تمام طائفوں اور جماعتوں میں عَصْرًا بعد عَصْرٍ نقل ہوتی چلی آرہی ہیں، اسی وجہ سے ان کو فطرت کہا گیا ہے۔
۲۔ وَعَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِﷺ:عَشْرٌ مِّنَ الْفِطْرَۃِ: قَصُّ الشَّارِبِ وَإِعْفَائُ اللِّحْیَۃِ وَالسِّوَاکُ
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا۔ دس چیزیں فطرت سے ہیں۔ ۱۔ مونچھیں کترنا۔ ۲۔ ڈاڑھی بڑھانا۔
وَاسْتِنْشَاقُ الْمَائِ وَقَصُّ الْأَظْفَارِ وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ وَنَتْفُ الإِْبِطِ وَحَلْقُ الْعَانِۃِ وَانْتِقَاصُ الْمَائِ، یَعْنِي الاِْسْتِنْجَائَ، قَالَ: وَنَسِیْتُ الْعَاشِرَۃ، إِلَّا أَنْ تَکُوْنَ الْمَضْمَضَۃُ، وَفِيْ رِوَایَۃٍ ’’اَلْخِتَانُ‘‘ بَدْلَ اِعْفَائِ اللِّحْیَۃِ۔ لَمْ أَجِدْ