حضرت ابوالدرداء ؓ فرماتے ہیں کہ مسواک کو اپنے لیے لازم کرلو۔ اس سے غافل نہ رہو، کیوںکہ اس میں چوبیس خوبیاں ہیں، ان میں سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اللہ راضی ہوجاتا ہے، نماز کا ثواب ستتر گنا بڑھ جاتا ہے، مال داری اور کشادگی پیدا ہوتی ہے، منہ میں خوشبو پیدا ہوجاتی ہے، مسوڑے مضبوط ہوجاتے ہیں، درد سر کو سکون ہوتا ہے، ڈاڑھ کا درد دور ہوجاتا ہے، اور فرشتے اس (مسواک کرنے والے) کے چہرے کے نور اور دانتوں کی چمک کی وجہ سے اس سے مصافحہ کرتے ہیں۔
دس خصلتیں:
رُوِيَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ: فِیْہِ عَشْرُ خِصَالٍ: یُذھِبُ الْخَضَرَ، ویَجْلُو الْبَصَرَ، وَیَشُدُّ اللِّثَۃَ، وَیُطِیْبُ الْفَمَ، وَیُنْفِي الْبَلْغَمَ، وَتَفْرَحُ لَہُ الْمَلَائِکَۃُ، وَیَرْضَی الرَّبُّ، وَتَوَافَقَ السُّنَّۃَ، وَیَزِیْدُ فِيْ حَسَنَاتِ الصَّلَاۃِ، وَیُصَحِّحُ الْجِسْمَ۔1
حضرت ابنِ عباس ؓ فرماتے ہیں کہ مسواک میں دس خصلتیں ہیں: (دانتوںکی) سبزی دور کرتی ہے، بینائی کو تیز اور مسوڑے کو مضبوط بناتی ہے، منہ کو صاف کرتی ہے، بلغم کو دور کرتی ہے، ملائکہ خوش ہوتے ہیں، اللہ کی رضا، سنت کا اتباع، نماز کے ثواب میں اضافہ، جسم کی تندرستی یہ سب امور حاصل ہوتے ہیں۔
حضرت انس ؓ سے مرفوعًا نقل کیا گیا ہے کہ مسواک کو لازم پکڑو، وہ بہت ہی اچھی چیز ہے۔ دانتوں کی زردی دور کرتی ہے۔ بلغم کو کھینچ دیتی ہے۔ نگاہ کو صاف، مسوڑھوں کو مضبوط بناتی ہے۔ گندہ داہنی ختم کردیتی ہے۔ معدہ کی اصلاح کرتی ہے۔ جنت کے درجات بڑھاتی ہے۔ فرشتے اس کی تعریف کرتے ہیں۔ خدا کو خوش، اور شیطان کو ناراض کرتی ہے۔2
مسواک کی اہمیت ۔ُعلماکے نزدیک
حضرت شبلی ؒ کا واقعہ:
قَالَ الشَّعْرَانِيْ فِيْ لَوَاقِحِ الْأَنْوارِ: وَقَدْ بَلَغَنَا عَنِ الشِّبْلِيْ أَنَّہُ اِحْتَاجَ إِلٰی سِوَاکٍ وَقْتَ الْوُضُوْئِ فَلَمْ یَجِدْہُ، فَبَذَلَ فِیْہِ نَحْوَ دِیْنَارٍ حَتّٰی تَسَوَّکَ بِہٖ وَلَمْ یَتْرُکْہُ فِيْ وُضُوْئٍ، فَاسْتَکْثَرَ بَعْضُ
لواقح الانوار میں علامہ شعرانی ؒ فرماتے ہیں کہ (ایک بار) حضرت شبلی ؒ کو وضو کے وقت مسواک کی ضرورت ہوئی آپ نے مسواک تلاش کی مگرنہ ملی، پھر آپ نے ایک دینار کی مسواک خرید کر استعمال کی اور اس کو ترک
النَّاسِ بَذْلَ ذٰلِکَ الْمَالِ فِيْ سِوَاکٍ، فَقَالَ: إِنَّ الدُّنْیَا کُلَّھَا لَا تُسَاوِيْ عِنْدَ اللّٰہِ بِجَنَاحِ بَعُوْضَۃٍ، فَمَاذَا یَکُوْنُ جَوَابِيْ إِذَا قَالَ: لِمَ تَرَکْتَ