روزے میں مسواک:
عَامِرُبْنُ رَبِیْعَۃَ (رَفَعَہٗ) رَأَیْتُہٗ مَا لَا أُحْصِيْ یَتَسَوَّکُ وَھُوَ صَائِمٌ۔ أَخْرَجَہٗ أَصْحَابُ السُّنَنِ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ فِيْ
حضرت عامر بن ربیعہ نے مرفوعًا نقل کیا ہے کہ میں نے حضور اقدس ﷺ کو روزے کی حالت میں بے شمار مسواک کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
صَحِیْحِہٖ۔ وَعَلَّقَہُ الْبُخَارِيُّ۔ وَفِیْہِ عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ، قَالَ ابْنُ خُزَیْمَۃَ: أَنَا أَبْرَأُ مِنْ عُھْدَتِہٖ، وَحَسَّنَ الْحَدِیْثَ وَغَیْرُہٗ۔
فائدہ: اس روایت سے معلوم ہوا کہ روزہ کی حالت میں بھی مسواک کرنی چاہیے۔ یہ حضور اقدس ﷺ کی سنت ہے، خواہ زوال کے بعد ہو یا زوال سے پہلے۔ ایک روایت میں ہے: حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں حضور اقدس ﷺ کا ارشاد ہے کہ روزہ دار کی خصلتوں میں سے مسواک کرنا بہترین خصلت ہے۔1
اکثر۔ُعلما کے نزدیک روزہ کی حالت میں مسواک کرنا سنت ہے۔ امام مالک ؒ بھی اسی کے قائل ہیں۔ ہمارا مذہب بھی یہی ہے۔ ’’فتاویٰ سراجیہ‘‘ میں لکھا ہے کہ روزہ دار کے لیے ۔َتر یا خشک مسواک کے استعمال میں کوئی مضائقہ نہیں، خواہ دن کے اوّل حصہ میں ہو یا آخر میں۔ ہدایہ میں ہے کہ پانی سے تَر کی ہوئی مسواک اور سبز درخت سے بنائی ہوئی دونوں برابر ہیں۔
حالتِ احرام میں مسواک:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ: أَنَّ النَّبِيَّﷺ اِحْتَجَمَ وَھُوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَجْعٍ کَانَ بِہٖ، وَتَسَوَّکَ وَھُوَ مُحْرِمٌ۔2
حضرت ابنِ عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے درد کی وجہ سے حالتِ احرام میں پچھنے لگوائے، اور مسواک کی حالاںکہ آپ ﷺ محرم تھے۔
فائدہ: معلوم ہوا کہ حالتِ احرام میں مسواک استعمال کی جاسکتی ہے۔ اس میں کوئی کسی قسم کی قباحت نہیں۔ امام محمد کی ’’کتاب الآثار‘‘ میں بھی محرم کے لیے مسواک کے استعمال کا جواز مصرح ہے۔
عورت کی مسواک:
عَنْ یَزِیْدَ بْنِ الْأَصَمِّ، عَنْ مَیْمُوْنَۃَ ؓ -وَکَانَ یَتِیْمًا فِيْ حِجْرِہَا- فَذَکَرَ أَنَّ