چند مختلف آداب:
ادب ۱۔ مسواک کا منہ نہ زیادہ نرم ہو نہ زیادہ سخت، درمیانی درجہ کا ہونا چاہیے۔
ادب ۲۔ مسواک کی لکڑی کا صاف اور سیدھا ہونا، گرہ دار نہ ہونا بہتر ہے۔
ادب ۳۔ مسواک کا ۔َکن انگلی کی برابر موٹا ہونا مستحب ہے۔
ادب ۴۔ ۔ِچت لیٹ کر مسواک کرنا مکروہ ہے، اس سے تلّی بڑھ جاتی ہے۔
ادب ۵۔ مسواک ابتدائً ایک بالشت 1 کے برابر ہونی چاہیے بعد میں اگر کم ہوجائے تو کوئی حرج نہیں۔2 اگر ایک بالشت3 سے زیادہ ہو تو شیطان اس پر سواری کرتا ہے۔
ادب ۶۔ مسواک کو چوسا نہ جائے اس سے وسوسہ اور اندھاپن پیدا ہوتا ہے۔ البتہ حکیم ترمذی ؒ کہتے ہیں کہ جب پہلی مرتبہ مسواک کی جائے تو اس کو چوسنا چاہیے۔ اور صاف تھوک کو جس میں خون نہ ہو نگل لینا چاہیے۔ یہ موت کے علاوہ ہر بیماری4 کے لیے مفید ہے۔
ادب ۷۔ استعمال سے پہلے مسواک کو دھو لیا جائے تاکہ اس کا میل کچیل دور ہوجائے، اسی طرح مسواک کرنے کے بعد بھی، ورنہ شیطان5 اس کو استعمال کرتا ہے۔
ادب ۸۔ مسواک کھڑی کرکے رکھنی چاہیے زمین پر نہ ڈالی جائے ورنہ جنون کا خطرہ ہے۔ حضرت سعید بن جبیر ؓ سے نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص مسواک کو زمین پر رکھنے کی وجہ سے مجنون ہوجائے تو وہ اپنے نفس کے علاوہ کسی کو ملامت نہ کرے یہ خود اس کی غلطی ہے۔
ادب ۹۔ اگر مسواک خشک ہو تو اس کو پانی سے6 نرم کرنا مستحب ہے۔ طبِ نبوی میں ہے کہ بہترین مسواک وہ ہے جو گلاب کے پانی سے تر کر کے استعمال کی جائے۔(ص۲۱۶)
ادب ۱۰۔ مسواک کم از کم تین مرتبہ کرنی چاہیے اور ہر مرتبہ پانی میں بھگونا مناسب ہے جیسا کہ ’’بحر‘‘ سے ابھی نقل کیا گیا ہے، لیکن ’’بنایہ‘‘ میں علامہ عینی ؒ نے لکھا ہے کہ: مسواک کرنے میں کسی عدد کی تعیین نہیں، بلکہ جب تک منہ کی بو اور زردی کے زوال کا اطمینان نہ ہو مسواک استعمال کرتا رہے۔
ادب ۱۱۔ وضو کے پانی میں مسواک داخل کرنا اگر اس پر میل کچیل ہو مکروہ ہے۔
ادب ۱۲۔ بیت الخلا میں مسواک کرنا مکروہ ہے۔
ادب ۱۳۔ مسواک دونوں طرف سے استعمال نہ کی جائے۔