اور بیدار ہونے کے بعد عبادت کرنے کی نیت رکھنی چاہیے، اور جب بیدار ہوجائے تو مسواک کرے۔ بعض اسلاف ایسا ہی کرتے تھے اور حضور ﷺ سے نقل کیا گیا ہے کہ آپ ﷺ ہر رات میں متعدد بار مسواک فرماتے تھے، ہر بار سونے اور بیدار ہونے کے وقت۔
رات میں نماز کے بعد مسواک:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ یُصَلِّيْ بِاللَّیْلِ رَکْعَتَیْنِ رَکَعَتَیْنِ، ثُمَّ یَنْصَرِفُ فَیَسْتَاکُ۔2
حضرت ابنِ عباس ؓ سے مروی ہے کہ حضور ﷺ رات کو دو دو رکعت نماز پڑھتے اور پھر لوٹتے اور مسواک استعمال فرماتے تھے۔
فائدہ:علامہ شعرانی ؒ نے بھی ’’مواہب‘‘ میں رات کی نماز کے بعد مسواک کرنے کو ذکر کیا ہے۔ اور علامہ عینی ؒ نے اس کو مستحب لکھا ہے۔ ایک روایت حضرت عائشہ ؓ کی ہے۔ اس میں رات کی بھی تخصیص نہیں، بلکہ ہر دو رکعت کے بعد مسواک کرنے کی خواہش کااظہار ہے۔ فرماتی ہیں کہ ہم حضور ﷺ کے لیے وضو کے پانی کے ہمراہ مسواک بھی رکھا کرتے تھے، (ایک بار) میں نے کہا کیا آپ مسواک ترک نہیں فرماتے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! اگر مجھے ہر دو رکعت کے بعد اس (مسواک کرنے کی) طاقت ہو تو میں ضرور کروں۔3
سحر کے وقت مسواک:
لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی اُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ أَنْ
حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگر میں اپنی امت پر
یَّسْتَاکُوْا بِالْأَسْحَارِ۔ أخرجہ أبونعیم في کتاب السواک من حدیث عبد اللّٰہ بن عمر مرفوعًا۔
شاق نہ سمجھتا تو میں ان کو سحر کے وقت مسواک کرنے کا ضرور حکم دیتا۔
فائدہ: معلوم ہوا کہ حضور ﷺ کی خواہش تو یہ ہی تھی کہ سحر کے وقت مسواک کی جائے۔ اسی لیے حکم فرمانے کا بھی ارادہ فرمایا، لیکن امت کی مشقت اور تکلیف مانع بنی اور اس کا حکم نہیںفرمایا۔اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضور ﷺ کو