طہارت کے اقسام:
عَنْ أَبِيْ الدَّرْدَائِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: اَلطَّھَارَۃُ أَرْبَعٌ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَحَلْقُ الْعَانَۃِ، وَتَقْلِیْمُ الْأَظْفَارِ، وَالسِّوَاکُ۔ رواہ البزار والطبراني وفیہ
حضرت ابو الدرداء سے روایت ہے کہ حضور ﷺکاارشاد ہے کہ طہارت (کی) چار (قسمیں) ہیں: مونچھیں کانٹا، موئے زیر ناف مونڈنا، ناخن کاٹنا اور مسواک استعمال کرنا۔
معاویۃ بن یحیی الصوفي وھو ضعیف، کذا في المجمع، وروي مثلہ عن أبي ھریرۃ ؓ۔
فائدہ: پاکی کی صرف یہی چار قسمیں نہیں، بلکہ بہت سی قسمیں ہیں، جو کتبِ فقہ میں اپنے مقام پر تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں، لیکن حضور اقدس ﷺ نے یہاں صرف ان مذکورہ بالا چار قسموں کو خصوصیت کے ساتھ ذکر فرما کر ان کی اہمیت اور فضیلت کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
حق تعالیٰ کی خوشنودی:
عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ عَنِ النَّبِيِّﷺ: عَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ؛ فَإِنَّھَا مُطَیِّبَۃٌ لِلْفَمِ مَرْضَاۃٌ لِلْرَّبِّ۔رواہ البخاري تعلیقا في کتاب الصیام من حدیث عائشۃ،
حضرت ابنِ عمر ؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسواک کا استعمال اپنے لیے لازم کرلو، کیوںکہ اس میں منہ کی پاکیزگی اور حق تعالیٰ کی خوشنودی ہے۔
والنسائي وابن خزیمۃ موصولًا إلا أن فیہ: مطہرۃ بدل قولہ: مطیبۃ۔
فائدہ: مطلب یہ ہے کہ مسواک کرنے سے دو اہم فائدے حاصل ہوتے ہیں: ایک دنیوی، دوسرے اخروی۔ دنیوی فائدہ تو یہ ہے کہ مسواک کے استعمال سے منہ صاف شفاف ہوجاتا ہے، منہ کی گندگی اور پلید ہوائیں دور ہوجاتی ہیں، میل کچیل ختم ہوجاتا ہے۔ اور اُخروی فائدہ یہ ہے کہ اس سے حق تعالیٰ کی خوشنودی جو تمام کائنات کا خلاصہ ہے حاصل ہوتی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ مسواک کو اپنے لیے لازم کرلو اور ہمیشہ کرتے رہو، کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی ہے اور اس کی وجہ سے نماز کا ثواب ننانوے گنا یا چار سو گنا بڑھ جاتا ہے۔