حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ مسواک کو اپنے کان میں اس جگہ رکھتے تھے جہاں پر کاتب قلم کو رکھتا ہے۔
وفي إسنادہ یحییٰ بن الیماني وقد تفرد بہ عن خالد الجھني مرفوعًا: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلٰی أُمَّتِيْ لَأَمَرْتُھُمْ بِالسِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ صَلَاۃٍ۔ قَالَ أَبُوْ سَلَمَۃَ: فَرَأَیْتُ زَیْدًا یَجْلِسُ فِي الْمَسْجِدِ وَإِنَّ السِّوَاکَ مِنْ اُذُنِہٖ مَوْضِعَ الْقَلَمِ مِنْ اُذُنِ الْکَاتِبِ، وَکُلَّمَا قَامَ إِلَی الصَّلٰوۃِ اِسْتَاکَ۔"
فائدہ: مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ ہر وقت مسواک اپنے ساتھ رکھتے تھے تاکہ وقتِ ضرورت استعمال کی جاسکے۔ ’’شرح السنۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ حضور ﷺ مسواک اپنے سے بالکل جدا نہ فرماتے تھے نہ دن میں نہ رات میں۔ عام طورپر صحابۂ کرام ؓ کا معمول بھی مسواک کانوں پر رکھنے کا تھا۔ چناںچہ ترمذی نے ابوسلمہ سے حضرت زید کا یہی معمول نقل کیا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ صحابۂ کرام ؓ اپنی مسواکیں اپنے کانوں کے پیچھے رکھتے تھے اور ہر نماز کے لیے استعمال فرماتے تھے۔1
بعض صحابہ ؓ عمامہ کے پیچ میں بھی مسواک رکھتے تھے جیسا کہ شامی میں مذکور ہے۔ ملبوسات میں ’’شرح السنۃ‘‘سے نقل کیا ہے کہ صحابۂ کرام ؓ مسواک اپنی چادر کے پلہ میں اور اپنی پگڑی میں باندھتے تھے۔ اور جب سوتے تو سر کے نیچے رکھتے تھے۔
’’کشف الغمۃ‘‘میں ہے کہ صحابۂ کرام سخت لڑائی کے وقت اپنی مسواکیں اپنی تلواروں کے قبضوں میں باندھتے تھے۔ اور جب نماز کا وقت آتا تو استعمال فرماتے تھے۔
نماز میں زیادتی ثواب:
۱۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَؓ مَرْفُوْعًا:2 صَلَاۃٌ
حضرت ابنِ عمر ؓ سے روایت ہے کہ جو نماز
عَلٰی اَثَرِ سِوَاکٍ تَفْضُلُ مِنْ خَمْسِ وَسَبْعِیْنَ صَلَاۃً بِغَیْرِ سِوَاکٍ۔1
مسواک کرنے کے بعد پڑھی جائے وہ بغیر مسواک کی پچھتر نمازوں سے بہترہے۔
۲۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍؓ أَنَّ رَسُوْل اللّٰہِﷺ قَالَ: لَأَنْ أُصَلِّيَ رَکْعَتَیْنِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّيَ سَبْعِیْنَ رَکْعَۃً بِغَیْرِ سِوَاکٍ۔2