یہی حال ڈاڑھی مونڈنے کا بھی ہے بالاجماع حرام ہے اور یہ فرنگیوں اور ہنود وغیرہ کا طریقہ ہے۔ ’’لمعات‘‘ میں ہے:
وحلق کردن لحیہ حرام ست و روش افرنج وہنود جو القیان است کہ ایشانرا قلندریہ گویند۔
ڈاڑھی مونڈنا حرام ہے اور یہ فرنگیوں، ہنود اور قلندریہ کا طریقہ ہے۔
ڈاڑھی چڑھانا اور اس میں گرہ لگانا یا ریش بچہ کو کترنا اور مونڈنا بھی جائز نہیں، یہ بھی ڈاڑھی کے حکم میں ہے۔
۳۔ مسواک کرنا: مسواک ایک اہم چیز ہے اور اُمورِ فطرت میں داخل ہے، اس کے فضائل و محاسن بہت سی احادیث میں حضور اقدس ﷺ سے منقول ہیں، پیش نظر رسالہ میں مسواک کے فضائل آداب واحکام وغیرہ متعلقات کی مکمل تفصیل موجود ہے۔
۴۔ ناک میں پانی دینا: یہ وضو میں سنت اور غسلِ جنابت میں فرض ہے، لیکن روزہ کی حالت میں مبالغہ ممنوع ہے۔
۵۔ ناخن تراشنا: اس سے بھی دیگر امور کی طرح نظافت اور پاکیزگی حاصل کرنا مقصود ہے۔ چوںکہ ناخنوں کے نیچے میل کچیل جمع ہوجاتا ہے، اس لیے شریعت نے ان کے تراشنے کا حکم دیا ہے۔ ’’طحطاوی‘‘ میں ہے:
وَالْمَعْنٰی فِي قَصِّ الْأَظْفَارِ أَنَّ الْوَسْخَ یَجْتَمِعُ تَحْتَھَا فَیُقْذَرُ۔
ناخن تراشنے کا مقصد وہ میل ہے جو ناخنوں کے نیچے جمع ہو کر مکروہ معلوم ہوتا ہے۔
ناخن تراشنا اور ان کے تراشنے میں اس حد تک مبالغہ کرنا کہ ۔َضرر و مشقت نہ ہو دونوں باتیں مستحب ہیں۔
چاقو وغیرہ کسی چیز سے بھی ناخن کاٹے جاسکتے ہیں، لیکن دانتوں سے کاٹنا مکروہ ہے، اس سے َبرص اور جنون پیدا ہوجاتا ہے۔
بعض ۔ُفقہا نے ناخن تراشنے کی خاص کیفیت لکھی ہے کہ داہنے ہاتھ کی شہادت کی انگلی سے ناخن کاٹنا شروع کرے اور بالترتیب تمام انگلیوں کے ناخن کاٹ کر اسی ہاتھ کے انگوٹھے کے ناخن پر ختم کردے، اس کے بعد بائیں ہاتھ کی ۔َکن انگلی کے ناخن کاٹے اور ترتیب وار باقی انگلیوں کے ناخن کاٹ کر اخیر میں انگوٹھے کے ناخن کاٹے۔ اور پیروں میں داہنے پیر کی کَن انگلی سے ناخن کاٹنے کی ابتدا کرے اور بائیں پیر کی َکن انگلی پر ختم کرے۔
یہ بھی لکھا ہے کہ جمعہ کے دن ناخن کاٹنا مستحب ہے اور بعض۔ُعلمانے جمعرات کے دن کاٹنا مستحب قرار دیا ہے، نیز