بنایہ میں علامہ عینی ؒ فرماتے ہیں کہ ابوعمرو ؓ نے کہا ہے: مسواک کی فضیلت پر سب کا اتفاق ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ اور سب کے نزدیک مسواک کرکے نماز پڑھنا بلا مسواک کی نماز سے افضل ہے، بلکہ اوزاعی ؒ نے تو مسواک کو نصف وضو قرار دیا ہے، اور بخاری کی شرح میں فرماتے ہیں کہ مسواک کے بے شمار فضائل ہیں‘‘۔ میں نے معانی الآثار کی شرح میں پچاس سے زائد صحابہ ؓ سے اس کے فضائل کو نقل کیا ہے۔
شیخ محمد ؒکی تحریر:
قَالَ مُحَمَّدٌ: قَدْ ذُکِرَ فِي السِّوَاکِ زِیَادَۃٌ عَلٰی مِائَۃِ حَدِیْثٍ، فَوَا عَجَبًا لِسُنَّۃٍ تَأْتِيْ فِیْھَا الْأَحَادِیْثُ الْکَثِیْرَۃُ ثُمَّ یُھْمِلُھَا کَثِیْرٌ مِّنْ النَّاسِ، بَلْ کَثِیْرٌ مِنَ الْفُقَہَائِ، فَھٰذِہِ خَیْبَۃٌ عَظِیْمَۃٌ۔1
شیخ محمد ؒ فرماتے ہیں کہ مسواک کے فضائل میں ایک سو سے زائد احادیث منقول ہیں۔ پس تعجب ہے ان لوگوں پر، بلکہ ان بہت سے ۔ُفقہا پر جو اس سنت (مسواک) کو باوجود احادیث کے کثرت کے ساتھ منقول ہونے کے ترک کرتے ہیں یہ بڑا خسارہ ہے۔
حضرت ابراہیم نخعی ؒ کا خواب:
آوردہ اند کہ ابراہیم نخعی ؒ ہرچند چیزے می خواند ویاد می گرفت باز فراموشی می شدش۔ شبے رسول اللہ ؑ را بخواب دید، از احوال خود بنالید، وگفت: یا رسول اللہ! چیزی می خوانم یاد نمی دارم۔ رسول ؑ فرمود: یا ابراہیم! چند چیز را بجا آر۔ اندک خور، واندک خسپ، وقرآن بسیار خواں، و نماز بسیار کن، وبہر نمازے طہارت میساز، و بہر طہارتے مسواک ۔ُکن۔ ابراہیم ؒگفت چوں از خواب بیروں آمدم وایں وصیتِ رسول ؑ را بجا آوردم، درمیان اندک روزگار مقتدی عالمیاں شدم۔2
بیان کیا ہے کہ حضرت ابراہیم نخعی ؒ جو کچھ پڑھتے اور یاد کرتے تھے سب بھول جاتے تھے۔ ایک رات رسول اللہ ﷺ کو خواب میں دیکھا، اپنے حال کی فریاد کی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! جو کچھ پڑھتا ہوں یاد نہیں رہتا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے ابراہیم ! چند چیزوں پر عمل کر۔ کم کھا اور کم سو، اور قرآن شریف زیادہ پڑھ اور نماز کی کثرت کر اور ہر نماز کے واسطے وضو کیا کر، اور ہر وضو میں مسواک کیا کر۔ ابراہیم نخعی ؒ نے بیان کیا کہ جب میں نیند سے بیدار ہوا اور رسول اللہ ﷺ کی اس وصیت پر عمل کیا تو میں تھوڑی ہی مدت میں لوگوں کا پیشوا بن گیا۔
حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ کی فتح:
آوردہ اند کہ عبداللہ بن مبارک مروزی ؒ عمر خود را سہ قسم کردہ بود: یکسال حج رفتی ویکسال بغزوہ رفتی ویکسال علمِ درس