مسواک صحابہ ؓ کی نظر میں
نصف ایمان:
عَنْ حَسَّانَ بْنِ عَطِیَّۃَ: اَلسِّوَاکُ نِصْفُ
حضرت حسان بن عطیہ سے منقول ہے کہ مسواک
الإِْیْمَانِ، وَالْوُضُوْئُ نَصْفُ الإِْیْمَانِ۔1
کرنا نصف ایمان ہے اور وضو بھی۔
فائدہ: ایک دوسری روایت حضرت حسان ؓ کی ہے اس میں ہے کہ وضو نصف ایمان ہے اور مسواک نصف وضو ہے۔2
مسواک پر مداومت:
عَلَیْکُمْ بِالسِّوَاکِ فَلَا تَغْفُلُوْا عَنْہُ وَأَدِیْمُوْہُ؛ فَإِنَّ فِیْہِ رِضَی الرَّحْمٰنِ، وَتَضَاعَفُ صَلَاتُہٗ إِلٰی تِسْعَۃٍ وَّتِسْعِیْنَ ضِعْفًا أَوْ إِلٰی أَرْبَعِ مِائَۃِ ضِعْفٍ۔ نَقَلَہٗ عَنْ عَلِيٍّ وَابْنِ عَبَّاس ؓ وَعَطَائٍ۔
حضرت علی ؓ وابنِ عباس ؓ اور عطاء ؒ فرماتے ہیں کہ مسواک کرنا تمہارے لیے لازم ہے اس میں کوتاہی نہ کرو، بلکہ ہمیشہ استعمال کرتے رہو، کیوںکہ اس میں حق تعالیٰ کی رضا ہے۔ اور اس سے نماز کا ثواب ننانوے یا چار سو گنا تک بڑھ جاتا ہے۔
عبدالعزیز بن ابی داود ؒ فرماتے ہیں: دو عادتیں مسلمان آدمی کی بہترین عادات سے ہیں۔ ایک رات میں تہجد ادا کرنا۔ دوسرے مسواک پر مداومت کرنا۔3
مسواک اور فصاحت:
عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَؓ: اَلسِّوَاکُ یَزِیْدُ الرَّجُلَ فَصَاحَۃً۔ أخرجہ ابن عدي والعقیلي والخطیب في الجامع۔