Deobandi Books

فضائل مسواک - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

34 - 47
سُنَّۃَ نَبِیِّيْ وَلَمْ تَبْذُلْ فِيْ تَحْصِیْلِھَا مَا خَصَّکَ اللّٰہُ بِہٖ جَنَاحَ بَعُوْضَۃٍ، فَأَعْجَزَہٗ وَمَضٰی۔ وَأَظُنُّکَ یَا أِخِيْ لَوْ طَلَبَ مِنْکَ صَاحِبُ السِّوَاکِ نِصْفًا وَاحِدًا حَتّٰی یُعْطِیَہُ لَکَ لَتَرَکْتَ السِّوَاکَ وَقَدَّمْتَ النِّصْفَ، وَأَنْتَ مَعَ ذٰلِکَ تَزْعَمُ أَنَّکَ أَوْلِیَائُ اللّٰہِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ، وَاللّٰہِ إِنَّھَا دَعْوٰی لَا بُرْھَانَ لَھَا۔
 نہ کیا۔ بعض لوگوں نے (حضرت شبلی  ؒ کے) اس دنیار خرچ کرنے کو زیادتی پر محمول کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ دنیا اور اس کی تمام چیزیں اللہ کے نزدیک مچھر کے پَر کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتیں، میں اُس وقت کیا جواب دوں گا جب کہ اللہ تعالیٰ دریافت فرمائے گا کہ تونے میرے نبی کی سنت (مسواک) کو کیوں ترک کیا،جو مال ودولت میں نے تجھ کو دیا تھا، (جس کی حقیقت میرے نزدیک) مچھر کے پَر کے برابر بھی نہ تھی اس کو اس سنت (مسواک) کے حاصل کرنے میں کیوں خرچ نہیںکیا۔پس (حضرت شبلی  ؒ نے )اس (معترض) کو لاجواب کردیا، اور وہ چلا گیا، اے میرے بھائی! میرا خیال تو یہ ہے کہ 
اگر تجھ سے کوئی مسواک والا آدھا دینار بھی مسواک کی قیمت مانگے تو تو ہر گز  نہ دے گا اور مسواک چھوڑ دے گا، مگر اس عمل کے باوجود تو اپنے آپ کو اولیاء اللہ اور حضورﷺ کے مقربین سے شمار کرتا ہے۔ خدا کی قسم یہ ایک دعویٰ ہے جو بے دلیل ہے۔
شوکانی کی تصریح:
قَالَ الشَّوْکَانِيُّ فِيْ نَیْلِ الْأَوْطَارِ: وَھِيَ أَمْرٌ مِّنْ أُمُوْرِ الشَّرِیْعَۃِ، ظَھَرَ ظُھُوْرَ النَّھَارِ، وَقَبِلَہٗ مِنْ سُکَّانِ الْبَسِیْطَۃِ أَھْلِ الْأَنْجَادِ وَالْأَغْوَارِ۔
’’نیل الاوطار‘‘ میں شوکانی فرماتے ہیں کہ: مسواک احکامِ شرعیہ میں ایک واضح حکم ہے، جو روزِ روشن کی طرح ظاہر ہے، جس کو اونچے اور نیچے مقام کے رہنے والوں نے (یعنی تمام) اہلِ ارض نے قبول کیا۔
علامہ شعرانی  ؒ کا عہد:
قَالَالشَّعْرَانِيُّ فِيْ لَوَاقِحِ الْأَنْوارِ: أُخِذَ عَلَیْنَا الْعَھْدُ الْعَامُّ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِﷺ أَنْ نُوَاظِبَ عَلَی السِّوَاکِ عِنْدَ کُلِّ وُضُوْئٍ، وَإِنْ کَانَ مِنَّا یَقَعُ کَثِیْرًا رَبَطْنَاہُ فِيْ خَیْطٍ فِيْ عُنُقِنَا أَوْ عِمَامَتِنَا إِنْ کَانَتْ عَلٰی عَرَقِیَّۃٍ مِنْ غَیْرِ قَلَنْسُوَۃٍ، وَإِنْ کَانَتْ عَلٰی قَلَنْسُوَۃٍ وَشَدَدْنَا عَلَیْھَا الْعِمَامَۃَ رَشَقْنَاہُ فِي الْعِمَامَۃِ مِنْ جِھْۃِ الْأُذُنِ الْیُسْریٰ، وَھٰذَا لَعَھْدٌ قَدْ أَخَلَّ بِہِ غالِبُ الْعَوَامِّ مِنَ التُّجَّارِ وَالْوُلَاۃِ وَحَاشِیَتِھِمْ، فَتَصِیْرُ رَوَائِحُ أَفْوَاھِھِمْ مُنْتِنَۃً قَذِرَۃً وَذٰلِکَ اِخْلَالٌ بِتَعْظِیْمِ اللّٰہِ وَمَلَائِکَتِہِ وَصَالِحِ الْمُؤْمِنِیْنَ فَضْلًا عَنْ غَیْرِ الْمَلَائِکَۃِ وَالصَّالِحِیْنَ۔ وَمَا رَأَیْتُ أَکْثَرَ مُوَاظَبَۃً وَلَا حِرْصًا عَلَی السِّوَاکِ مِنْ سَیِّدِيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَفَّانَ وَسَیِّديْ شِھَابُ الدِّیْنِ، وَکُلُّ ذٰلِکَ مِنْ قُوَّۃِ الإِْیْمَانِ، وَتَعْظِیْمِ أَوَامِرِ اللّٰہِ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف ِ آغاز 1 1
3 مسواک کی فضیلت قرآن سے 2 2
4 مسواک کی اہمیت احادیث کی روشنی میں 4 2
5 مسواک اور فطرت 4 4
6 ۱۔ مونچھیں کترنا 5 4
7 یہاں جن دس اُمور کو فطرت سے شمار کیا گیا ہے وہ اپنی مختصر تشریح کے ساتھ حسبِ ذیل ہیں 5 4
8 ۲۔ ڈاڑھی بڑھانا 6 4
9 ۳۔ مسواک کرنا 7 4
10 ۴۔ ناک میں پانی دینا 7 4
11 ۵۔ ناخن تراشنا 7 4
12 ۶۔ انگلیوں کے جوڑ کا دھونا 8 4
13 ۷۔ بغل کے بال اکھاڑنا 8 4
14 ۸۔ عانہ کے بال مونڈنا 8 4
15 ۹۔ انتقاصِ ماء یعنی استنجا کرنا 8 4
16 ۱۰۔ کلی کرنا 8 4
17 انبیا کی سنت 8 1
18 طہارت کے اقسام 10 17
19 حق تعالیٰ کی خوشنودی 10 17
20 احتمالِ فرضیت 11 17
21 وصیتِ جبرئیل ؑ 12 17
22 احتمالِ وحی 12 17
23 زنا سے حفاظت 12 17
24 حضور ﷺ پر مسواک کی فرضیت 13 17
25 سونے سے پہلے مسواک 13 17
26 رات میں مسواک 15 17
27 خواب میں مسواک 15 17
28 بیداری کے بعد مسواک 16 17
29 تہجد کے لیے مسواک 17 17
30 رات میں نماز کے بعد مسواک 18 17
31 سحر کے وقت مسواک 18 17
32 گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک 19 17
33 کھانے سے پہلے اور بعد میں مسواک 20 17
34 تلاوتِ قرآن کے لیے مسواک 20 17
35 بادشاہ کی مسواک رعیت کے سامنے 21 1
36 دانت زرد ہونے کے وقت مسواک 22 35
37 موت سے پہلے مسواک 22 35
38 جمعہ کے دن مسواک 23 35
39 روزے میں مسواک 25 35
40 حالتِ احرام میں مسواک 25 35
41 عورت کی مسواک 25 35
42 میاں بیوی کی مسواک 26 35
43 سفر اور اہتمامِ مسواک 27 35
44 مسواک اور توشۂ سفر 27 35
45 مسواک کا ساتھ رکھنا 27 35
46 نماز میں زیادتی ثواب 28 35
47 مسواک نہ کرنے پر وعید 30 35
48 ایک عبرت ناک واقعہ 30 35
49 مسواک صحابہ ؓ کی نظر میں 31 1
50 نصف ایمان 31 49
51 مسواک پر مداومت 31 49
52 مسواک اور فصاحت 31 49
53 مسواک سے حافظہ میں اضافہ 32 49
54 مسواک اور شفا 32 49
55 فرشتوں کا مصافحہ 32 49
56 دس خصلتیں 33 49
57 مسواک کی اہمیت ۔ُعلماکے نزدیک 33 1
58 حضرت شبلی ؒ کا واقعہ 33 57
59 شوکانی کی تصریح 34 57
60 علامہ شعرانی ؒ کا عہد 34 57
61 علامہ عینی کا ارشاد 35 57
62 شیخ محمد ؒکی تحریر 36 57
63 حضرت ابراہیم نخعی ؒ کا خواب 36 57
64 حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ کی فتح 36 57
65 مسواک کے آداب 37 1
66 مسواک کے اوقات 39 65
67 وضو میں مسواک 40 65
68 وضو میں مسواک کا وقت 40 65
69 مسواک کی لکڑی 40 65
70 مسواک پکڑنے کا طریقہ 41 65
71 مسواک کی نیت 41 65
72 مسواک کرنے کی کیفیت 41 65
73 انگلی سے مسواک 42 65
74 مسواک کی دُعا 43 65
75 برش اور مسواک 43 65
76 منجن کا استعمال 43 65
77 چند مختلف آداب 44 1
78 ادب ۱ 44 77
79 ادب ۲ 44 77
80 ادب ۳ 44 77
81 ادب ۴ 44 77
82 ادب ۵ 44 77
83 ادب ۶ 44 77
84 ادب ۷ 44 77
85 ادب ۸ 44 77
86 ادب ۹ 44 77
87 ادب ۱۰ 44 77
88 ادب ۱۱ 44 77
89 ادب ۱۲ 44 77
90 ادب ۱۳ 44 77
91 ادب ۱۴ 45 77
92 ادب ۱۵ 45 77
93 مسواک کے فوائد 45 1
94 چند مسئلے 47 1
95 مسئلہ۱ 47 94
96 مسئلہ۲ 47 94
97 مسئلہ۳ 47 94
98 مسئلہ۴ 47 94
99 مسئلہ۵ 47 94
100 مسئلہ۶ 47 94
101 مسئلہ۷ 47 94
102 مسئلہ۹ 47 94
Flag Counter