امت پر کس قدر شفقت تھی کہ اُس کی تکلیف کے پیش نظر اپنی خواہش کو ختم کردیا اور کوئی ایسا حکم نہ فرمایا جو امت کی تکلیف کا باعث بنے۔ ایک ہم امتی ہیں کہ اپنے آرام و راحت کی خاطر حضور ﷺ کی خواہشات کے علاوہ آپ ﷺ کے اوامر پر عمل کرنے کی ادنیٰ سعی بھی گوارا نہیں کرتے۔
علامہ عینی ؒ ’’بنا یہ‘‘ میں سحر کے وقت مسواک کرنے کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
وَیُسْتَحَبُّ بَیْنَ کُلِّ رَکْعَتَیْنِ مِنْ صَلَاۃِ اللَیْلِ وَیَوْمَ الْجُمْعَۃِ وَقَبْلَ النَّوْمِ وَبَعْدَ الْوِتْرِ وَفِي السِّحْرِ۔1
رات کی ہر دو رکعت نماز کے درمیان جمعہ کے دن، سونے سے پہلے، وتر کے بعد اور سحر کے وقت مسواک کرنا مستحب ہے۔
گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک:
عَنْ شُرَیْحِ بْنِ ھَانِئٍ قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَۃَؓ: بِأَيِّ شَيْئٍ کَانَ یَبْدَأُ النَّبِيُّﷺ إِذَا دَخَلَ بَیْتَہُ؟ قَالَتْ: بِالسِّوَاکِ۔2
حضرت شریح بن ہانی ؒ فرماتے ہیں میںنے حضرت عائشہ ؓ سے دریافت کیا کہ حضور اقدس ﷺ جب گھر میں داخل ہوتے تو سب سے پہلے کیاکام فرماتے تھے؟ فرمایا کہ مسواک۔
فائدہ: بعض ۔ُعلما نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ مسواک سے نفل نماز کی طرف اشارہ ہے اور مطلب یہ کہ حضور ﷺ گھر میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے نفل نماز پڑھتے اور پھر دیگر مشاغل میں مصروف ہوتے تھے۔ 3 بعض ۔ُعلما نے اس کو ظاہر پر محمول کیا ہے اور یہ مطلب قرار دیا ہے کہ حضور ﷺ گھر میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے مسواک استعمال فرماتے تھے۔
علامہ1 مناوی ؒ نے ’’جامع صغیر‘‘ کی شرح میں اس وقت مسواک کرنے کی دو وجہ بیان کی ہیں۔ اوّل یہ کہ گھر میں داخل ہوتے وقت چوںکہ سلام کا حکم ہے، اور سلام حق تعالیٰ کے ناموں میں سے ہے، اور اللہ کا نام گندے منہ سے لینا بے ادبی ہے، اس لیے گھر میں داخل ہوتے وقت مسواک کی گئی تاکہ خدا کا نام پاکیزہ منہ کے ساتھ ادا ہو۔ دوسرے چوںکہ آدمی کا گھر میں داخل ہونے کے بعد اپنی بیوی کا بوسہ لینا اور منہ کے گندہ اور بدبودار ہونے کی وجہ سے اس کی بیوی کو تکلیف ہونا یا اس سے نفرت ہوجانا ممکن تھا، اس لیے حضور ﷺ نے گھر میں داخل ہونے کے وقت مسواک فرما کر اس قباحت سے بچنے کی طرف بھی اشارہ فرمایا۔