وَیَتَأَکَّدُ طَلَبُہٗ عِنْدَ إِرَادَۃِ الصَّلَاۃِ وَعِنْدَ الْوُضُوْئِ وَقِرَائَ ۃِ الْقُرْآنِ۔
مسواک کی طلب ارادۂ نماز، تلاوتِ قرآن اور وضو کے وقت زیادہ قوی ہوجاتی ہے۔
حضرت علی ؓ کی ایک اور روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ مسواک کرکے نماز پڑھتا ہے تو ایک فرشتہ اس کے پیچھے کھڑا ہوجاتا ہے اور قرآن سنتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے قریب ہوجاتا ہے اور اپنا منہ اس کے منہ پر رکھ دیتا ہے، پس جو کلمہ بھی اس کے منہ سے نکلتا ہے وہ فرشتے کے منہ پر واقع ہوجاتا ہے، اس لیے اپنے منہ کو قرآن کے لیے پاک کرلیا کرو۔
بادشاہ کی مسواک رعیت کے سامنے:
عَنْ أَبِيْ مُوْسٰی الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِيِِّﷺ، وَمَعِيِ رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِیَّیْنَ، أَحَدُہُمَا عَنْ یَمِیْنِيْ وَالْآخَرُ عَنْ یَسَارِيْ، وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ یَسْتَاکُ، فَکِلَاہُمَا یَسْأَلُ الْعَمَلَ، قُلْتُ: وَالَّذِيْ بَعَثَکَ نَبِیًّا بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِيْ عَلٰی مَا فِيْ أَنْفُسِہِمَا، وَمَا شَعَرْتُ أَنَّہُمَا یَطْلُبَانِِ الْعَمَلَ، فَکَأَنِّيْ أَنْظُرُ إِلٰی سِوَاکِہِ تَحْتَ شَفَتِہِ، فَقَالَ: أَنَا لَا أَوْ
حضرت ابوموسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے کہ میں حضورﷺ کی خدمت میں پہنچا۔ میرے ساتھ دو اشعری آدمی تھے، ایک میری داہنی طرف تھا اور دوسرا بائیں جانب اور حضور اقدس ﷺ مسواک فرما رہے تھے۔ دونوں نے عامل بننے کی درخواست کی، میں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو نبی ٔ برحق بنا کر بھیجا، انھوںنے مجھے اپنے دل کی بات نہیں بتائی اور مجھے معلوم نہ تھا کہ یہ دونوں عامل بننا
أَوْ لَنْ نَسْتَعِیْنَ عَلَی الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَہُ، وَلٰـکِنْ اِذْہَبْ أَنْتَ، فَبَعَثَہُ عَلَی الْیَمَنِ، ثُمَّ أَرْدَفَہُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ ؓ ۔1
چاہتے ہیں، گویا میں حضور ﷺ کی مسواک کی طرف جو آپ کے اُٹھے ہوئے لب مبارک کے نیچے ہے دیکھ رہا ہوں آپﷺ نے فرمایا کہ ہم
ایسے آدمی سے جو عامل بننا چاہتا ہو اعانت نہیں چاہتے، لیکن تو جا، پھر آپ ﷺ نے اس کو یمن بھج دیا۔ اور بعد میں اس کے پیچھے حضرت معاذ ؓ کو روانہ فرمایا۔